رسائی

ٹیکسٹ سائیز

رنگوں کے اختایارات

مونوکروم مدھم رنگ گہرا

پڑھنے کے ٹولز

علیحدگی پیمائش

रूसी सैनिकों ने वर्ष 2014 में क्रीमिया पर हमला किया था। उस वक्त नकाबपोश बंदूकधारियों ने जीआईजेएन के सदस्य संगठन ‘क्रीमियन सेंटर फॉर इन्वेस्टिगेटिव सेंटर‘ का कार्यालय भी तबाह किया। इसके कर्मचारियों को तब कीव में स्थानांतरित होना पड़ा। इमेज: स्क्रीनशॉट

 

journalists' threat

As Russian troops invaded Crimea in 2014, masked gunmen ransacked the office of GIJN member Crimean Center for Investigative Center. Its staff ended up fleeing to Kiev. / Screenshot

جن رپورٹرز کو دھمکیاں مل رہی ہو ممکن ہے کہ انہیں کچھ گھنٹوں میں ہی اپنے گھر سے بھاگنا پڑے۔ تنازعہ لیکن متوقع ہو سکتا ہے اسی لیے ایسے صحافی جو ایسے خطوں میں رہتے ہیں جہاں حلات نازک ہوں انہیں وہاں سے نکلنے کے لیے ایک منصوبہ اور ساتھ ہی ضروری دستاویزات تیار رکھنے چاہیے۔ یہ دستاویزات نا صرف رپورٹرز کے  سفر کرنے میں کام آ سکتے ہیں بلکہ کسی محفوظ ملک۔یا خطے تک منتقل ہونے میں ان کی مدد بھی کر سکتے ہیں۔  نیچے ہم نے کچھ ضروری دستاویزات اور ایسی تنظیموں کی ایک فہرست دی ہے جو صحافیوں کی نقل مکانی میں مدد کر سکتے ہیں۔ 

تیار رکھے جانے والے دستاویزات

نیچے دیے گئے دستاویزات کی اصل کاپی ساتھ رکھیں۔ 

ہر دستاویز کی تصویر لیں اور اسے ایک ایسی اکنریپٹڈ کلاؤڈ سروس پر رکھیں جس پر آپ کو اعتبار ہے (جیسے کہ ڈراپ باکس، یا سنک)۔ 

پاسپورٹ، قومی شناختی کارڈ اور ڈرائیور لائسنس

   ان کی معیاد ختم ہونے کی تاریخوں پر غور کریں۔ اگر یہ تاریخیں نزدیک ہیں تو انہیں جتنا جلدی ہو سکے تبدیل کروایں۔ 

   اگر آپ کے پاس شناخت کے لیے ایک سے زیادہ دستاویز موجود ہیں تو انہیں الگ جگہوں پر رکھیں، تاکہ اگر ایک گم جائے تو دوسرا محفوظ رہے۔ 

پیدائش کا سرٹیفیکیٹ (یا ایسا کوئی بھی سرکاری دستاویز جس پر آپ کی پیدائش کی تاریخ اور جگہ لکھی ہو)

اور دستاویزات: اپنی شادی کا سرٹیفیکیٹ، کالج یا یونیورسٹی کی ڈگری (ڈپلومہ، گریجویشن کا ثبوت، حاضری اور پوزیشن) پریس کارڈ، پیشہ ورانہ سرٹیفیکیٹ، ویکسین سرٹیفیکیٹ یا کوئی اور میڈیکل دستاویز۔ 

نیچے دی گئی معلومات کو ایک جگہ اکھٹا انگریزی میں لکھ کر رکھیں، کسی کلاؤڈ سروس پر یا آاپنے سمارٹ فون پر تاکہ ضرورت پڑنے پر آرام سے آپ اسے کسی کو بھی بھیج سکے:

پورا سرکاری نام۔

پاسپورٹ نمبر، اس کے اجراء اور معیاد کی تاریخ۔

آپ کا موجودہ مقام – لیکن خیال رہے اسے ہر کسی کے ساتھ آن لائن میسجز میں شئیر کرنے کی ضرورت نہیں۔ 

ایمیل ایڈریس۔

فون نمبر اور اگر آپ کا واٹس ایپ اور سگنل کا نمبر آپ کو فون نمبر سے مختلف ہے تو وہ بھی شامل کریں۔

ملازمت کہ جگہ اور ایسے دستاویزات جو نجی یا غیر ملکی اداروں سے آپ کی ملازمت کو ثابت کر سکیں۔ 

اگر ملک سے باہر آپ کا اعتباری کوئی دوست یا رشتیدار ہے تو ان دستاویزات کی ڈیجیٹل کاپی ان کو بھجیں تاکہ وہ اسے محفوظ رکھ سکیں۔ 

ذاتی دستاویزات

ایسی تصاویر یا کسی اور چیز جسے آپ ضروری سمجھتے ہیں یا جسے آپ یاد رکھنا چاہتے ہیں، اس کی ڈیجیٹل کاپی بنائیں۔ 

اسے کسے اعتباری کلاؤڈ سروس پر ڈال دیں۔ 

بچاؤ کے اقدامات

کسی محفوظ  ملک کا ویزا لگوا کے رکھیں  تاکہ آپ کے لیے ملک چھوڑنے کا محفوظ اور آسان راستہ موجود ہو۔

ماضی میں آپ نے جن بین الاقوامی اداروں کے ساتھ کام کیا ہے ان سے رابطہ قائم کریں ( نیوز روم، آن لائن میگزین جن کے لیے آپ نے فری لانس کیا ہو، بین الاقوامی غیرسرکاری ادارے جن کے ساتھ کام کیا ہو)

   ان سے اپنے کا کا ثبوت مانگیں (مثلاً ایڈیٹر ان چیف یا انسانی وسائل کے نمائندے کا ایسا دستخط شدہ دستاویز جو اس بات کی تصدیق کرے کہ آپ نے ان کی تنظیم کے ساتھ۔ کن تاریخوں پر اور کیا کام کیا)۔

   ان سے پوچھیں کہ کیا ان کے حکومتی سطح پر ایسے کوئی تعلقات ہیں جو کسی دوسرے ملک میں پناہ حاصل کرنے میں آپ کی مدد کر سکتے ہیں۔ 

   ان سے اپنے دستاویزات کی ڈیجیٹل کاپی جو انگریزی میں ہو مانگیں اور تنظیم میں ایک ایسے شخص کا رابطے کے لیے نمبر کا پوچھیں جو بدلتی صورتحال کے مطابق آپ کی مدد کر سکے گا۔ 

جن بین الاقوامی پیشہ ورانہ تنظیموں کے آپ ممبر ہیں ان سے انگریزی میں لکھا ہوا اپنی ممبرشپ کو ثابت کرنے کا کوئی دستاویز اور ایک حمایت کا خط مانگیں۔

دوسرے ممالک میں پناہ حاصل کرنے کے راستے دیکھیں۔ ان ممالک سے شروع کریں جہاں آپ کے خاندان کا کوئی قریبی شخص موجود ہو (جیسے والدین، دادا دادی، بہن بھائی، میاں بیوی یا آپ کا کوئی بچہ)۔

   اگر آپ کو نہیں سمجھ آ رہا کہ کہ اپنی تلاش کہاں سے شروع کریں تو اپنے ملک  میں ۔وجود مختلف ممالک کے سفارت خانوں کو فون کر کے پناہ حاصل کرنے کا طریقہ کار جانیے۔

   آپ پناہ گزینوں کے لیے کام کرنے والی تنظیموں سے رابطہ کر کے بھی کسی دوسرے ملک میں پناہ حاصل کرنے کے قانونی ڈھانچوں کے بارے میں جان سکتے ہیں۔ 

ڈیجیٹل اور جسمانی طور پر محفوظ ہونے کے اقدامات

جی آئی جے این کا ڈیجیٹل تحفظ پر موجود یہ ہدایت نامہ کچھ ضروری اقدامات پر روشنی ڈالتا ہے اور ان تنظیموں سے رجوع کرتا ہے جو اس سلسلے میں مدد کر سکتی ہیں۔ 

جی آئی جے این کا پیش کردہ صحافیوں کے تحفظ کے لیے جرنلزم سیکورٹی اسیسمنٹ ٹول یا جے ساٹ دیکھیے۔ 

یہاں صحافیوں کے لیے اکنریپٹڈ ایپس اور پروگراموں کی فہرست ہے۔ 

دی کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس صحافیوں کے  ڈیجیٹل اور جسمانی تحفظ کے لیے جامعه ہدایات پیش کرتی ہے اور لاتھ میں انہیں قانونی امداد کی سہولت بھی دیتی ہے۔ 

رابطہ کرنے کے لیے تنظیمیں

نیچے ایک ایسی تنظیموں کی فہرست دی گئی ہے جو صحافیوں کو ان کے کام کی وجہ سے خطرے کا سامنا کرنے پر ہنگامی امداد فراہم کرتی ہیں:

کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) "فرنٹ لائن صحافیوں کو مدد فراہم کرتا ہے، اور اپنے کام کی وجہ سے زخمی، قید، یا بھاگنے پر مجبور صحافیوں کو تیزی سے مدد فراہم کرتا ہے۔” ان سے رابطہ کرنے کا تیز ترین طریقہ بذریعہ ای میل ہے (emergencies@cpj.org

کینیڈین جرنلسٹس فار فری ایکسپریشن (سی جے ایف ای) ان شرائط کے تحت مالی مدد فراہم کرتا ہے:

   "درخواست دہندہ کا صحافی ہونا ضروری ہے، جس کی تصدیق یا تو آئی فکس (IFEX) ممبر یا ہنگامی امداد فراہم کرنے والی کسی اور تنظیم سے کی جائے۔

   دی گئی رقم عام طور پر $500 سے $1,500 کنیڈین ڈالر (US$400-$1,200) تک ہوتی ہے۔

   صحافی سی جے ایف ای سے زیادہ سے زیادہ دو علیحدہ گرانٹس کے اہل ہیں۔

   سی جے ایف ای صرف انگریزی میں درخواستیں قبول کرتا ہے۔”

سی جے ایف ای کی مالی مدد میں صحافیوں کو حراست میں لیے جانے پر قانونی فیس، طبی اخراجات، حفاظت کے لیے نقل و حمل کے اخراجات، اور محفوظ ملک میں دوبارہ آبادکاری کے اخراجات شامل ہو سکتے ہیں۔

فری پریس انلیمیٹڈ (ایف پی یو) ان صحافیوں کے لیے قلیل مدتی مدد کا احاطہ کر سکتا ہے جو کام کرنے کے قابل نہیں ہیں، یا عارضی طور پر کسی غیر محفوظ یا نازک صورت حال سے بھاگنے کے اخراجات فراہم کر سکتے ہیں۔ آپ یہاں درخواست دے سکتے ہیں۔ ایف پی یو کی سائٹ کے مطابق، ضروریات یہ ہیں:

   "آپ ایک میڈیا آرگنائزیشن ہیں یا میڈیا پیشہ ور ہیں؛

   آپ کی ہنگامی صورتحال میڈیا پروفیشنل کے طور پر آپ کے کام کا نتیجہ ہے۔

   آپ تسلیم کرتے ہیں کہ یہ امداد ساختی نہیں ہے بلکہ اتفاقی (ایک بار) کی بنیاد پر فراہم کی گئی ہے۔

   آپ تسلیم کرتے ہیں کہ ہماری مدد کا مقصد آپ کا کام جلد از جلد دوبارہ شروع کرنا ہے۔

   آپ کی صورتحال کی تصدیق آپ سے باہر کم از کم دو قابل اعتماد ذرائع سے ہو سکتی ہے۔”

فریڈم ہاؤس ایک ہنگامی امدادی پروگرام چلاتا ہے۔ درخواست جمع کرانے کے بارے میں استفسار کرنے کے لیے، ای میل (info@csolifeline.org) کے ذریعے ان سے رابطہ کریں۔

انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس (آئی ایف جے) سیفٹی فنڈ پیش کرتا ہے، جس کے لیے آپ یہاں درخواست دے سکتے ہیں۔

انٹرنیشنل میڈیا سپورٹ (آئی ایم ایس) ایک حفاظتی پیکج پیش کرتا ہے جس میں "24/7 ہاٹ لائنز، سیف ہاؤسز، سیفٹی فنڈ، حفاظتی سامان، قانونی مدد، ہنگامی امداد،” اور بہت کچھ شامل ہے۔

انٹرنیشنل ویمنزمیڈیا فاؤنڈیشن (آئی وبیو ایم ایف) کے پاس ایک ہنگامی فنڈ ہے جو نفسیاتی اور طبی دیکھ بھال، عارضی طور پر نقل مکانی میں مدد (3 ماہ) اور قانونی امداد میں مدد کرتا ہے۔ آپ یہاں فنڈنگ کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔ آپ کو ان معیارات پر پورا اترنا چاہیے۔

جرلنسٹن ہیلگن جرنلسٹن (صحافیوں کی مدد کرنے والے صحافی)۔ جرمنی میں قائم اس تنظیم کے ساتھ نقل مکانی کے لیے درخواست دینے کے لیے، انہیں بذریعہ ای میل لکھیں (jhjgermany@t-online.de

رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز (ار ایس ایف)  سے مدد کے لیے خطرے میں صحافی سے assistance2@rsf.org پر ای میل بھیج سکتے ہیں  یا +33 1 4483 8466 پر کال کر سکتے ہیں۔

جلا وطن ہونے والے صحافیوں کے کے لیے آر ایس ایف کی یہ گائیڈ یو این ایچ سی ار کے ساتھ یا امریکہ، کینیڈا اور کچھ یورپی ممالک میں پناہ حاصل کرنے کا طریقہ کار پیش کرتی ہے۔ 

اپ ڈیٹس کے لیے آر ایس ایف کی روسی ٹویٹر فیڈ کو فالو کریں۔

آر ایس ایف کی جرمن برانچ رپورٹر اوہنے گرینزن نے نقل مکانی کے لیے درخواست دینے کے لیے مدد کی پیشکش کی ہے۔ ان سے kontakt@reporter-ohne-grenzen.de پر رابطہ کریں۔

بین الاقوامی فیلوشپ

اگر صحافیوں کے پاس وقت ہے کہ وہ تناؤ اور خطرے کی کم ہونے تک تھوڑے عرصے تک ملک چھوڑ دیں تو وہ ان میں سے ایک بین الاقوامی فیلوشپ کے لیے بھی درخواست دے سکتے ہیں، جو اکثر ویزا کے رد عمل میں، رہنے کی جگہ ڈھونڈنے میں مدد اور رہنے کے لیے کچھ رقم فراہم کرتی ہیں۔ 

ہمارے مضامین کو تخلیقی العام لائسنس کے تحت مفت، آن لائن یا پرنٹ میں دوبارہ شائع کریں۔

اس آرٹیکل کو دوبارہ شائع کریں


Material from GIJN’s website is generally available for republication under a Creative Commons Attribution-NonCommercial 4.0 International license. Images usually are published under a different license, so we advise you to use alternatives or contact us regarding permission. Here are our full terms for republication. You must credit the author, link to the original story, and name GIJN as the first publisher. For any queries or to send us a courtesy republication note, write to hello@gijn.org.

اگلی کہانی پڑھیں

Karachi Sewerage and Water Board corruption investigation, Dawn newspaper

‎کراچی کی واٹر سپلائی چین میں کرپشن اور ’ٹینکر مافیا‘ پر تحقیقات

کراچی کے پانی کی فراہمی کے بحران کی تحقیق کرنت والی ٹیم نے جی آئی جے این کو بتایا کہ انہوں نے یہ کہانی کیسے کی — اور پاکستان کے سب سے بڑے شہر میں تحقیقاتی صحافت کو کس قسم کی مشکلات کا سامنا ہے