رسائی

ٹیکسٹ سائیز

رنگوں کے اختایارات

مونوکروم مدھم رنگ گہرا

پڑھنے کے ٹولز

علیحدگی پیمائش

screenshot

رپورٹنگ

موضوعات

صحافی روس میں نیوالنی تحقیقی ٹیم سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟

یہ مضمون ان زبانوں میں بھی دستیاب ہے

گزشتہ سال اکتوبر میں روس کی مشہور حزب اختلاف کی شخصیت ایلکسی نیوالنی کے وکیل جیب میں چار سیل فون لئے روس کے تفریحی شہر سوچی میں گھوم رہے تھے۔

جبکہ ان سیل فونز کے مالکان اس وقت شمال کی جانب 250 کلومیٹر (155 میل) دور کالے سمندر میں روس کی سب سے خفیہ بلڈنگ کی جانب ڈرون کیمرے اڑانے کی تیاری میں مصروف تھے۔ ریاستی سکیورٹی ایجنسیوں کی مسلسل نگرانی سے بچنے کے لئے بغیر منافع کے لئے قائم ادارہ برائے انسداد بدعنوانی ایف بی کے (FBK) کے ملازمین کو مختلف حربے جیسے کہ سیل فون کے سگنلز کے ذریعے جگہ معلوم ہونے سے بچنا، ساحل تک پہنچنے کے لئے مختلف ٹرین بدلنا، اپنائے۔ اس سے قبل اس خفیہ علاقے میں بدعنوانی پر تحقیق کرتے ہوئے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ FBK میں تحقیق کی سربراہ ماریا پیچوک کے اس ادارے کے ساتھ انٹرویو میں اس تشدد کی تفصیلات سامنے آئیں۔ 

جورجی ایلبورو، ایف بی کے تحقیقاتی ٹیم کے ایک رکن، نے گلینڈژیک قصبے کے قریب ایک ویران جزیرہ نما علاقے کی جانب ایک ڈرون اڑایا- ایک ایسا جزیرہ نما علاقہ جسے اس لئے بنایا گیا تھا کہ اسکی حفاظت ریاستی سکیوتڑی گارڈ کریں، جو کہ اس حوالے سے منفرد تھا کہ وہ نو فلائی زون تھا جس میں دو کیلومیٹر (2۔1 میل) تک سمندر کے راستے بھی کوئی نہیں آ سکتا۔

اس ہوائی فوٹیج سے ایسے اشارے ملے جو ایف بی کے کی ڈاکیومنٹری "اے پیلیس فور پیوٹن” کی مؤجب بنی، جو کہ جنوری 2021 میں شائع ہوئی تھی. اس میں 1.35  بلین ڈالر کی کرپشن سامنے آئی جو اس جزیرہ نما علاقے پر محل بنانے میں صرف ہوئے، جس میں عوامی پیسے کا ضیائع، اور روسی صدر والدمیر پیوٹن کی اس علاقے پر ذاتی قبصے جیسے حقائق سامنے آئے۔ نیویارکر کی میشا گیسین کے مطابق اس دو گھنٹے طویل فلم سے سامنے آیا "ایک پاگل، جنونی دماغ کا بہت بڑا لیگو پراجیکٹ ( پلاسٹک کے ٹُکڑوں کو جوڑ کر کھلونے بنانے کا کھیل یا کھلونا)”

ایک ہفتے کے اندر اندر اس ویڈیو کو 108 ملین لوگوں نے دیکھا۔ اسی ہفتے میں نیوالنی، جنہوں نے روسی صدارت کے لئے مقابلہ کیا تھا، اور جو اگست میں اعصاب میں زہر کے حملے کا شکار ہوئے تھے، کو کرملن کے مطابق سیاسی انتقامی کاروائی کے تحت دو سال کے لئے جیل ہو گئی تھی۔ پیچوک کے مطابق ایف بی کے میں نیوالنی کے پانچ ملازمین بھی زیرِ حراست ہیں جب کہ ایلبیرو کے خلاف بھی الزامات ہیں۔

زیادہ تر وکلاء پر مشتمل اس بغیر نافع کے لئے قائم ادارے کے بہت واضع سیاسی مقاصد ہیں، ریاستی بدعنوانی کو ختم کرنا اور پیوٹن کو اسکے عہدے سے ہٹانا، واضع رہے کہ یہ ایک صحافتی ادارہ نہیں ہے۔ اسکی تحقیقات کو حزبِ اختلاف کا تحقیقی کام کہا جا سکتا ہے، جبکہ اسکا اکثر مواد وائرل ویڈیو ہوتا ہے جس میں بعض اوقات ایسی تضحیک آمیز باتیں بھی کی جاتی ہیں جو کسی بھی نیوز روم میں نہیں ہو سکتا۔ ایف بی کے کی ویب سائٹ کے مطابق مختلف لوگ ان کے سیاسی کام کو فنڈ کرتے ہیں۔

روس کے تحقیقاتی صحافیوں کے درمیان یہ گروپ متنازع ہے۔ روس کے آئی سٹوریز رپورٹنگ پلیٹفارم کے ایڈیٹر رومان اینین نے گزشتہ سال آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پراجیکٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے ایف بی کے کے محققین کو تنبیہہ کی تھی کہ ” وہ صحافتی اصولوں پر نہیں چلتے اور دوسری جانب کو سننے کی کبھی کوشش نہیں کرتے۔”

مگر اینن نے یہ تسلیم کیا کہ ایف بی کے "غالباً ملک کا سب سے مؤثر تحقیقی میڈیا کا ادارہ ہے”، اور تحقیقی صحافیوں کو ان کے طریقوں سے سیکھنا چاہیئے۔

گزشتہ دہائی میں درجن سے زائد کیسز میں ان کے تحقیقی طریقوں میں تخلیقی صلاحیت اور بہادری بلاشبہ ان پیشہ ور صحافیوں کے لئے کار آمد ہے جو ایسے ممالک میں رہتے ہیں جہاں آمریت ہے اور وہاں میڈٰیا کو آزادی حاصل نہیں ہے۔ 

"یہ بیوقوفانہ بات ہو گی اگر میں سیاسی تناظر کا انکار کروں- ہم اپنی تحقیقاتی رپورٹنگ کو اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لئے ایک آلے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں،” پیچوک نے بتایا۔

جنوری 17 کو نیوالنی کے جرمنی سے روس واپس آنے کا فیصلہ کیا جہاں ان پر پے رول کی خلاف ورزی کا الزام تھا جس کے نتیجے میں انہیں بعد میں دو سال کی جیل ہوئی۔

الیکسی نیوالنی

"ایلکسی نے ہم سب کے سامنے ایک مثال رکھی ہے کہ اپنے ملک کی نمائندگی کرنے کا کیا مطلب ہوتا ہے،” بیچوک نے کہا۔ "ظاہر ہے اسے 100 فیصد یقین سے یہ معلوم تھا کہ جس لمحے وہ روس واپس آئے گا اسے حراست میں لے لیا جائے گا۔ ہم ہر ممکن او ناممکن کوشش کریں گے تاکہ اسے باہر نکال سکیں۔”

نامور تحقیقی صحافی رومن شلینوو، آرگنائز کرائم اینٖ کرپشن رپورٹنگ پراجیکٹ کے ریجنل ایڈیٹر، اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ ایف بی کے نے اعلیٰ پائے کی تحقیقات کیں جنہیں بعد میں سیاسی پیغامات کے لئے استعمال کیا گیا۔

انہوں نے "اے پیلیس فار پیوٹن” کو "زبردست” قرار دیا۔

"ایف بی کے اور نیوالنی نے بہترین کام کیا،” شلیونوو نے کہا۔ "انہوں نے عمارت کے حوالے سے نئے کاغذات حاصل کئے اور پیوٹن کے دوستوں، رشتداروں اور ان کمپنیوں کی کی جانب سے مالی ٹرانزیکشنز کی تفصیلات ڈھونڈیں جو اس محل کی حمایت کر رہی تھیں۔ ان دوستوں نے ریاستی کمپنیوں کے ساتھ کنٹریکٹس کے باعث اربوں کمائے۔ یہ ویڈیو تفصیلی طور پر بتاتی ہے کہ والدمیر پیوٹن کو بڑی رقم کی لین دین اور غیر معمولی اثاثوں پر اپنے دستخط کرنے کی ضرورت کیوں نہیں ہے۔”

ایف بی کے نے تزئین و آرائش کے کارکنان کے سوشل میڈیا پر ڈالی گئی محل کی تصاویر کو سکریپ کیا جس میں چھت پر اس خوبصورت فریسکو کی تصویر شامل تھی

ایف بی کے کے پاس صرف دو کل وقتی محقق اور دو کیمرہ آپریٹر ہیں۔ جن میں سے ایک کو حال ہی میں جیل ہوئی ہے۔ جبکہ نیونلی خود اکثر ویڈیو ڈاکیومنٹریز کی ہدایت کاری اور انہیں بیان کرتے ہیں۔

پیوچیکھ سابقہ طور پر فائنانس کی ماہر ہیں جنہوں نے پولیٹیکل سائنس پڑھی۔  انہوں نے کہا کہ ان کی ٹیم میں کسی کی بھی تحقیقی کام میں باقاعدہ ٹریننگ نہیں ہے۔ ایف بی کے کے محقق ہر پراجیکٹ کے لئے مختلف آلے اور ہنر تیزی سے سیکھتے ہیں؛ ایلبروو، انہوں نے کہا، کوڈنگ کا شوقین ہے جو کہ نیوالنی کو پائتھن کوڈنگ سکھاتا تھا۔

روسی سٹیٹ بنک کے چیئرمین کی جانب سے دس لاکھ ڈالر کے رومانوی تحفے پر انکی گزشتہ سال کی سکوپ رپورٹ  کے لئے ٹیم نے پائتھن کوڈ استعمال کیا تھا تاکہ انسٹاگرام کا ڈیٹا نکال سکیں اور میرین ٹریفک اور فلائٹ ریڈار جیسے آلے استعمال کئے تھے۔ وہ اس یاٹ کا نام اور قیمت ڈھونڈ رہے تھے جو ان کے مطابق بینکر نے عوامی پیسہ استعمال کرتے ہوئے اپنی خفیہ گرل فرینڈ کو دی تھی۔ پیوچخ کے مطابق انہوں نے اس پروگرام کو پورٹس سے میری ٹائم روانگی اور پرائیویٹ جیٹ ، جو کہ ایک خاتون کو تحفے میں دیا گیا تھا، کی آمد کے متصادم وقتوں کو دھونڈنے کے لئے استعمال کیا۔ پروگرام کے ذریعے معلوم ہوا کہ جن تاریخوں میں اس خاتون کا جیٹ آیا تھا ان میں صرف ایک یاٹ تھی جو شہر کے چاروں پورٹس پر موجود تھی- 62 ملین ڈالر کی "سپر یاٹ” جس کے فیچر مکمل طور پر اس خاتون کی انسٹاگرام پر موجود چھٹیوں کی تصاویر سے ملتے تھے۔

Screenshot

اس ویڈیو کو 12 ملین ویوز ملے، جس میں ایک یادگار لمحہ بھی ہے جہاں نیویارک سینٹرل پارک کے ایک بنچ  پر بیٹھے نیوالنی ایک طرف کو کھسکتے ہیں تاکہ پیتل کی ایک تختی سامنے آ سکے جس پر خفیہ عاشقوں کا ایک محبت بھرا پیغام کندہ ہے جس پر بینکر کا مکمل نام موجود ہے۔

"یہ ایک مزاحیہ کہانی تھی” پیچوک نے کہا۔ "یقین کریں محل کی تحقیقی کہانی کافی بورنگ تھی۔ اس سے قبل ہم نے تکنیکی طور پر کافی اعلیٰ درجے کی تحقیقات کی ہیں، مگر پیوٹن کے محل کی کہانی سب سے پرانی طرز کی ہے جو ہم نے کی- زیادہ تر نا ختم ہونے والے زمین کی رجسٹری کے ریکارڈ اور سکت۔ مگر وہ کام کر گئی۔”

سب باتیں ایک طرف، ایف بی کے کی ٹیم کی سوچ استقامت اورعام سمجھ بوجھ کے گرد گھومتی ہے، اور اسکا اثر اسکے ویڈیو مواد کی وجہ سے ہے۔” تحقیقی صحافت عام طور پر لکھنے کی طرز میں ہوتی ہے، یہاں تک کہ بیلنگ کیٹ جیسے ایڈوانس اداروں میں بھی،” پیچوک نے کہا۔ "مگر جو بھی GIJN میں یہ کہانی پڑھے میں اسکی حوصلہ افزائی کروں گی کہ وہ اپنی کہانی ویڈیو میں بنائیں۔”

"دنیا بدل چکی ہے، لوگ اب پختلف طریقے سے معلومات حاصل کرتے ہیں، اور اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا کام سامنے آئے اور اس کا اثر ہو تو اپنا فون نکالیں اور ویڈیو بنائیں،” انہوں نے مزید کہا۔ ” یوٹیوب پر جائیں، اور پرنٹ کی نسبت آپ کو 20، 30 یا 100 گنا زیادہ ویوز مل جائیں گے۔ یہی بات بوٹسوانا اور یوگانڈا کے رپورٹروں کے لئے بھی قابل عمل ہے، اگر آپ ایک کہانی لکھ سکتے ہیں تو اسکا سکرپٹ لکھیں اور ایک ویڈیو بنائیں۔”

محل میں بدعنوانی اور مال کا ضیاع کیسے سامنے لائے؟

ابتدائی طور پر بچوں کے کیمپ گراؤنڈ کے لئے مختص، پیوٹن کا محل 17700 مربع میٹر (190000 مربع فٹ)، پلازو طرز کی مرکزی عمارت، متعدد پرتعیش ملحقہ عمارتیں، وسیع گرین ہاؤس، یادگاروں کا باغ، اور زیر زمین سرنگوں کا جال اور 68 ہیکٹر (168 ایکڑ) کی اندرونی پراپرٹی پر مختلف سہولیات۔

ایف بی کے نے محل کے اندر حیرت انگیز اسراف کو ظاہر کرنے کے لئے لیک ہونے والی تصاویر اور فرش کے تفصیلی منصوبے حاصل کئے: پلستر کی ہوئی پینٹ شدہ چھتیں، دو لیولز پر مشتمل سینما؛ ایک جوا خانہ؛ ایک خوبصورت ڈانس پول کے ساتھ حقہ بار؛ ماڈؒ ٹرینوں کا کمرہ؛ شراب چکھنے کا کمرہ جہاں سے پہاڑ دکھائی دے؛ ایک ویڈیو ڈانس کا کمرہ؛ ماربل کے کالموں سے گھرا ہوا ایک دیوقامت جاکوزی۔

ڈاکیومنٹری کے مطابق اس محل کے لئے استعمال ہونے والا پیسہ اس عوامی فنڈ سے لئے گئے تھے جو سرکاری طور پر ہسپتالوں اور طبی سامان کے لئے مخصوص تھے۔

پیوچک کے مطابق سامنے آنے والے ثبوتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے "کسی شک و شبے کے بغیر” یہ پوری سائٹ "میکائل ایوانووچ” نامی ایک شخص کی جملکیت ہے کاغذوں کے مطابق- جو کہ والدمیر پیوٹن نے اپنا نام چھپانے کے لئے استعمال کیا ہے۔

جب پوچھا گیا کہ تحقیقات کے لئے کیا طریقے استعمال کئے گئے تھے تو پیوچخ کے مطابق ٹیم نے:

محل کی سائٹ کی ایک دہائی سے زائد کی زمین کی رجسٹری کے کاغذات کو اکٹھا کیا، کسی قسم کی تبدیلیوں کو غور سے دیکھا، اور درجنوں کے حساب سے زمین کے مزید ریکارڈز طلب کئے۔” ہم نے پوچھا اور تقابلی جائزہ لیا: کیا گھر کی تفصیلات تبدیل کی؟ مربع میٹر میں تبدیلی؟ وکلاء میں؟ درخواست دینے والی کمپنی؟

محل کا ورچوئل ٹور بنانے کے لئے ، تھری ڈی ماڈلنگ کمپنی کی خدمات حاصل کیں ، اسراف کی ترتیب اور پیمانے دونوں کو ظاہر کرنے کے لئے – اور ایف بی کے محقیقین کا حوصلہ بڑھانے ے لئے۔ پیچوک نے بتایا کہ ٹیم نے پہلی مرتبہ ڈیٹا کا تھری ڈٰی ماڈل بنایا تھا۔ "مزہ برقرار رکھنے کے لئے”جانتے بوجھتے ٹیم کوشش کرتی ہے کہ ہر تحقیق میں کوئی نئی تکنیک استعمال کرے۔

سال 2020 میں زیادہ تعداد میں آنے والی خفیہ خبروں کے باعث شک کی بناء پر ایک ڈرون مختص کیا تاکہ معلوم ہو سکے کہ محل کی سائٹ پر کیا ہو رہا ہے۔ حاصل کردہ فوٹیج سے معلوم ہوا کہ مہنگی تزئین و آرائش کی جا رہی ہے۔ ٹیم کواحساس ہوا کہ سینکڑوں ورکرز اس مہنگی تزئین و آرائش کا حصہ بنے ہونگے اور شاید ان میں سے کچھ تفصیلات دینے میں تعاون کریں۔ ایف بی کے تحقیقات کا ایک خاصہ ہے کہ نئی تفصیلات اور سامعین کو مشغول کرنے کے لئے فضائی ویڈیو کا استعمال کیا جاتا ہے۔ ڈرونز دستیاب ہونے سے قبل  بدعنوان سیاستدانوں کے گھروں کی فلم بنانے کے لئے کبھی کبھار ایب بی کے نے پیرا گلائڈر پائلٹ کی خدمات حاصل کیں۔

Screenshot

ٹیلی گرام چیٹ باٹس کا استعمال- گو کہ تحقیقات میں کم تکنیک استعمال کی گئی، مگر ٹیم نے مختلف مواقوں پر ٹیلیگرام باٹس، جیسے گیٹ کانٹیکٹ، استعمال کئے تاکہ سورس اور ٹارگٹ کا ڈیٹا مثلا کار رجسٹریشن نمبر اور ٹریفک کے جرمانے کے ریکارڈ وغیرہ حاصل کر سکیں۔ ” مختلف قسم کے ٹیلگرام باٹس ہیں جو آپ کو اجازت دیتے ہیں کہ آپ وہ معلومات حاصل کر سکیں جو گوگل پر موجوچ نہیں ہیں،” پیوچخ نے کہا۔”یہ روس میں بہت اہم ہے۔”

ہیلی پیڈ کے لئے مختص جگہ کی سیٹلائٹ کے ذریعے کھینچی گئی تصویر کا تفصیلی جائزہ لیا تاکہ معلوم کیا جاسکے کہ اس پراپرٹی پر موجود تیسرے ہیلی پیڈ کو ایک طویل چٹان جس کے تین زیرِ زمین داخلی راستے ہیں، میں کیوں تبدیل کیا گیا۔ اسکے 56 میٹر ضرب 26 میٹر (185 ضرب 85 فٹ) کے علاقے سے ظاہر ہوا کہ ۔ اس کے نیچے ایک مکمل برفانی ہاکی کا رنگ بنایا گیا ہے، جس کی بعد میں کنٹریکٹرز نے تائید کی۔

Screenshot

سوشل میڈیائی تعلقات دیکھنا۔  اس پراجیکٹ سے منسلک پاور آف اٹرنی کے تمام کاغذات میں موجود ہر ایک نام پر ٹیم نے توجہ دی، اور ہر فرد کے پیشہ ورانہ اور سوشل نیٹ ورک کی تفصیلی تحقیق کی۔

نقل و حرکت کو چھپانا- مستقل طور پر نقل و حرکت پر رکھی جانے والی نظر کو سامنے رکھتے ہوئے ٹیم نے انسداد نگرانی کے طریقے استعمال کئے جیسے کہ سم کارڈ تبدیل کرنا اور برنر فون استعمال کرنا ۔

مشکل سے ملنے والے آرائشی ساز و سامان کی قیمت معلوم کرنا- آرائشی ساز و سامان کی قیمت کا اندازہ لگانے کے لئے ٹیم نے ممکنہ کسٹمر بن کر ایک خاص اطالوی ڈیزائنر سے کاغذی کیٹالاگ حاصل کیا جس کی شناخت فرش پر موجود ایک لوگو سے کی گئی۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر شائع کارکنوں کی تصاویر سے اشیاء کا موازنہ کیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ لیدر کا ایک صوفہ 27 ہزار ڈالر جبکہ مشروبات کا میز 54 ہزار ڈالرز کا ہے۔

اس سب کو اکٹھا کرنے میں کئی مہینے لگے۔ تھری ڈی ماڈلنگ کے علاوہ ویڈیو کی ساری پروڈکشن ان ہاؤس (یعنی دفتری علمہ کرتا ہے) ہوتی ہے۔ ایکسپرٹ عملہ ویڈیو ایڈٹ کرتا ہے اور گرافکس بناتا ہے۔ پیوچکخ میوزک کا انتخاب کرتی ہیں۔

آخر میں پیوچخ کی ٹیم کا سب سے اہم کام اس محل کا پیوٹن سے تعلق نکالنا تھا، جس کے سپوکس مین نے اس فلم کو ” مکمل بکواس” قرار دیا ہے۔ مگر ویڈیو کو ابھی تک ملنے والے 110 ملین ویوز کے باعث کریملن کی بات اپنا وزن کھو رہی ہے۔

"ہمارے پاس ایک بورڈ اور کاغذ کی کچھ شیٹس تھیں اور دو ماہ سے زائد کے عرصے میں ہم نے 100 سے زائد بلٹ پوائنٹس بنائے کہ کیسے یہ محل پیوٹن کی ملکیت ہے،” پیوچخ نے کہا۔” اس لسٹ سے ہم نے 25 اہم دلائل منتخب کئے اور ان کے تعلقات نکالے جو مووی کا حصہ بنے۔ ہم اسے کسی شک کی گنجائش چھوڑے بغیر ثابت کرنا چاہتے تھے”۔

________________________________________________________

روآن فلپ جی آئی جے این کے لیے بطور کام کرتے ہیں،یہ جنوبی افریقہ کے سنڈے ٹائمزکے سابق چیف رپورٹر بھی رہے ہیں، بطور غیر ملکی نامہ نگار روآن نے دنیا کے دو درجن سے زائد ممالک سے سیاست، بدعنوانی اور تنازعات سے متعلق رپورٹس کی ہیں۔

ہمارے مضامین کو تخلیقی العام لائسنس کے تحت مفت، آن لائن یا پرنٹ میں دوبارہ شائع کریں۔

اس آرٹیکل کو دوبارہ شائع کریں


Material from GIJN’s website is generally available for republication under a Creative Commons Attribution-NonCommercial 4.0 International license. Images usually are published under a different license, so we advise you to use alternatives or contact us regarding permission. Here are our full terms for republication. You must credit the author, link to the original story, and name GIJN as the first publisher. For any queries or to send us a courtesy republication note, write to hello@gijn.org.

اگلی کہانی پڑھیں

Karachi Sewerage and Water Board corruption investigation, Dawn newspaper

‎کراچی کی واٹر سپلائی چین میں کرپشن اور ’ٹینکر مافیا‘ پر تحقیقات

کراچی کے پانی کی فراہمی کے بحران کی تحقیق کرنت والی ٹیم نے جی آئی جے این کو بتایا کہ انہوں نے یہ کہانی کیسے کی — اور پاکستان کے سب سے بڑے شہر میں تحقیقاتی صحافت کو کس قسم کی مشکلات کا سامنا ہے