رسائی

ٹیکسٹ سائیز

رنگوں کے اختایارات

مونوکروم مدھم رنگ گہرا

پڑھنے کے ٹولز

علیحدگی پیمائش

Chapter 2: Networks

وسائل

» گائیڈ

باب2 : نیٹ ورکس

یہ مضمون ان زبانوں میں بھی دستیاب ہے

بین الاقوامی نیٹ ورکس

پیشہ ورانہ نیٹ ورک ہم مرتبہ افراد کی مدد، رہنمائی، تعاون، اور رابطوں کے لیے بہترین وسائل بن سکتے ہیں۔ تحقیقاتی صحافت ایک ایسی صنعت ہے جس میں زیادہ تر مرد پائے جاتے ہیں، ایسے میں دوسری خواتین تک پہنچنا مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ اسی لیے ہم نے خاص طور پر دنیا بھر کی خواتین صحافیوں کے لیے علاقائی اور عالمی نیٹ ورکس کی فہرست تیار کی ہے۔

جی آئی جے این ویمن ایک آن لائن گروپ ہے جسے گلوبل انویسٹی گیٹو جرنلزم نیٹ ورک (جی آئی جے این) نے تحقیقاتی صحافت میں خواتین سے متعلق مسائل پر بات کرنے کے لیے بنایا ہے۔

اوپن ہیروائنز "خواتین اور غیر بائنری لوگوں کی ایک عالمی انٹرسیکشنل کمیونٹی ہے جو اوپن+ اسپیسز میں کام کرتی ہے، یعنی اوپن ڈیٹا، اوپن گورنمنٹ اورعوامی ٹیک”۔

2017 میں شروع کیا گیا، کولیشن فار ویمن ان جرنلزم کا مقصد "دنیا بھر کی خواتین صحافیوں کے درمیان ہم آہنگی” کو فروغ دینا ہے، جس میں تجربہ کار خواتین صحافیوں سے وسائل، واقعات، وکالت اور رہنمائی کی پیشکش کی گئی ہے۔ اس اتحاد کے لاطینی امریکہ اور ایشیا کے ممالک میں رابطے ہیں۔

واشنگٹن، ڈی سی میں قائم انٹرنیشنل ویمنز میڈیا فاؤنڈیشن کی بنیاد 1990 میں رکھی گئی تھی اور آج یہ گرانٹس اور تربیت فراہم کرتی ہیں، کئی ایوارڈز پیش کرتی ہے، اور دنیا بھر کی خواتین صحافیوں کے لیے رپورٹنگ کے دوروں کا اہتمام کرتی ہے، جس میں کم رپورٹ شدہ کہانیوں پر توجہ دی جاتی ہے۔ آئی ڈبلیو ایم ایف کے پاس ایک ایمرجنسی فنڈ بھی ہے اور وہ حفاظتی تربیت کی معاونت کرتی ہے — وہ معلومات جو نیچے "حفاظتی” سیکشن میں موجود ہو سکتی ہیں۔

انٹرنیشنل ایسوسی ائیشن فار ویمن ان ریڈیو اینڈ ٹیلی ویژن بین الاقوامی سطح پر الیکٹرانک میڈیا میں کام کرنے والی خواتین کے لیے ایک عالمی نیٹ ورک ہے، جس کے ابواب افغانستان، کیمرون، عراق-کردستان، مالڈووا، ناروے، جنوبی افریقہ، یوگنڈا، کمبوڈیا، انڈیا، کینیا، نیپال، فلپائن، تنزانیہ اور امریکہ میں ہیں۔ یہ تنظیم خواتین اور میڈیا پر مرکوز عالمی منصوبوں کی حمایت کرتی ہے، کانفرنسوں کا اہتمام کرتی ہے، اور پیشہ ورانہ مہارت کی تربیت کے مواقع فراہم کرتی ہے۔

ومن فوٹوگراف ایک غیر منفعتی ادارہ ہے جس کا آغاز 2017 میں "فوٹو جرنلزم کمیونٹی کو تبدیل کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا تھا کہ ہماری صنعت کے کہانیاں بتناے والے بھی ان کمیونٹیز کی طرح متنوع ہوں جن کی وہ نمائندگی کرنے کی امید رکھتے ہیں۔” یہ نیٹ ورک دنیا بھر میں 1,000 آزاد دستاویزی فوٹوگرافروں کی ایک ڈائرکٹری چلاتا ہے جو خواتین اور نان بائنری بصری صحافیوں کے طور پر شناخت کرتے ہیں، اور ایڈیٹرز کے لیے مہم چلاتے ہیں کہ وہ ان کی شائع کردہ تصاویر میں خواتین کی جانب سے لی گئی مزید تصاویر کو شامل کریں۔ آپ 2020 کا ڈیٹا دیکھ سکتے ہیں جو انہوں نے جمع کیا ہے۔

میڈیا مامز ایک کلوز فیس بک گروپ ہے جس کے 500 سے زیادہ ممبران ہیں جو صحافی مائیں ہیں، ساتھ ہی ساتھ نیوز رومز، صحافت کی تعلیم میں، اور میڈیا کے کاروبار میں کام کرنے والی مائیں ہیں۔ اس کے مشن کا بیان: "ہمیں ڈیڈ لائن اور گھر میں زندگی کو متوازن کرنے کے لیے منفرد چیلنجوں کا سامنا ہے۔ کہانیاں، مسائل، حل اور ورچوئل طور پر گلے ملنے کے لیے یہ ایک معاون جگہ ہے۔”

ویمن ان انویسٹیگیٹو جرنلزم۔ جی آئی جے این کی لورا ڈکسن کی بنائی گئی ٹویٹر فہرست۔

او ایس آئی این ٹی میں خواتین۔ ڈوئچے ویلے کی جولیا بائر کی بنائی گئی ٹویٹر کی فہرست۔

افریقہ میں نیٹ ورکس

آئی سی ایف جے کے تعاون سے 2020 میں شروع کیا گیا، افریقہ ومن جرنلازم پروگرام خواتین صحافیوں کی آواز کو مضبوط بنانے اور کم رپورٹ شدہ صنف، صحت اور ترقی کے مسائل کی کوریج بڑھانے کے لیے وقف ہے۔ اے ڈبلیو جے پی ان خواتین صحافیوں کو تربیت، فیلوشپ، سٹوری مائیکرو گرانٹس اور رہنمائی کے ساتھ ساتھ ادارتی، ڈیزائن اور تکنیکی مدد فراہم کرتا ہے جو اپنے کیریئر کو ترقی دینے اور اپنے نیوز رومز میں قائدانہ عہدوں پر کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

کوڈ فار افریقہ کے ذریعے شروع کیا گیا، وانا ڈیٹا خواتین افریقی صحافیوں، ڈیٹا سائنسدانوں، اور تکنیکی ماہرین کا ایک نیٹ ورک ہے جو ڈیٹا پر مبنی کہانیاں تیار کرنے میں تعاون کر رہا ہے۔ #واناڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے ٹویٹر پر کہانیاں اور گفتگو تلاش کریں۔ ٹیم میں شامل ہوں یا یہاں ایک کہانی بنائیں۔ اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر، نیٹ ورک ڈیجیٹل صحافت کا تربیتی پروگرام پیش کرتا ہے۔

2016 میں قائم کی گئی، افریقن ویمن ان میڈیا (اے ڈبلیو آئی ایم) سالانہ اجلاس کرتی ہے، ایک فعال فیس بک گروپ چلاتی ہے، اور اس کا ہفتہ وار نیوز لیٹر ہوتا ہے جس میں صنعت میں افریقی خواتین کی پیشہ ورانہ ترقی اور میڈیا میں صنفی مسائل کی نمائندگی پر توجہ دی جاتی ہے۔ 2020 میں، فوجو میڈیا انسٹی ٹیوٹ کے ساتھ، انہوں نے ایک مطالعہ شائع کیا جو سب صحارا افریقہ میں خواتین صحافیوں کے داخلے میں رکاوٹوں کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے 17 افریقی ممالک کی 125 خواتین صحافیوں کا سروے کیا۔

1983 میں قائم کیا گیا، ایسوسی ایشن آف میڈیا ویمن ان کینیا ایک غیر منعفتی رکنیت کی تنظیم ہے جو میڈیا کے ذریعے صنعت اور معاشرے میں خواتین کے لیے مساوات اور مرئیت پر مرکوز ہے۔ اے ایم ڈبلیو آئی وسائل شائع کرتی ہے، بشمول ویمن جرنلسٹ کا ڈیجیٹل سیکیورٹی سروے، اور اسکالرشپ فنڈ پیش کرتی ہے۔

نائجیریا ایسوسی ایشن  اف ویمن 25 سال قبل قائم کی گئی تھی اور اس کا مقصد میڈیا میں خواتین کی رسائی اور قیادت کو بڑھانا ہے۔ یہ نائجیریا میں خواتین صحافیوں کو وکالت اور تربیت فراہم کرتی ہے۔

کیمرون میڈیا ویمن نے #می ٹو تحریک کے نتیجے میں 2018 میں ایک واٹس ایپ گروپ اور ایک کلوز فیس بک پیج کے طور پر لانچ ہوا۔ #اسٹاپ سیکشوئل ہراسمنٹ 237 ہیش ٹیگ کے ساتھ، کیمرون کے ملکی ضابطہ کا حوالہ دیتے ہوئے، خواتین صحافیوں نے ٹویٹر پر بحث کی اور نیوز رومز میں خواتین کو درپیش مسائل پر گفتگو کرنے والی ویڈیوز شیئر کیں۔

سینیگال میں قائم انٹر افریقن نیٹ ورک فار ویمن، میڈیا، جینڈر ایکویٹی اینڈ ڈیولیپمنٹ خواتین کے خواتین کے لیے ایک میڈیا اور مواصلاتی تنظیم ہے جو 2001 میں قائم ہوئی اور مغربی اور وسطی افریقہ کے 22 ممالک میں کام کر رہی ہے۔ ایف اے ایم ای ڈی ای وی افریقہ میں میڈیا، صنفی مساوات اور ترقی کے لیے وقف ہے۔ یہ خواتین صحافیوں کو تربیت فراہم کرتا ہے۔ وکالت، معلومات اور تربیت کے لیے وسائل کی کٹس تیار کرتا ہے۔ اور سماجی کاروبار کو فروغ دیتا ہے۔

لاطینی امریکہ میں نیٹ ورکس

2013 میں شروع کی گئی، چیکاس پوڈیروساس کے لاطینی امریکہ اور اسپین کے 13 ممالک میں باب ہیں۔ یہ تحقیقاتی صحافت کی ورکشاپس اور ہیکاتھون کا اہتمام کرتا ہے۔ خواتین کو قیادت، ڈیجیٹل اور میڈیا کی نئی مہارتوں کی تربیت دیتا ہے۔ اور رہنمائی اور رفاقت کی سہولت فراہم کی ہے۔

2017 میں شروع کیا گیا، کولیشن فار ویمن ان جرنلزم کا مقصد "دنیا بھر کی خواتین صحافیوں کے درمیان ہم آہنگی” کو فروغ دینا ہے، جس میں تجربہ کار خواتین صحافیوں سے وسائل، واقعات، وکالت اور رہنمائی کی پیشکش کی گئی ہے۔ اتحاد کا میکسیکو میں ایک باب ہے۔

ڈبلیو آئی این این نیٹ ورک کی سرپرستی لاطینی امریکی خواتین صحافیوں کے درمیان تعاون اور اعتماد کی جگہ فراہم کرتی ہے۔

مشرق وسطیٰ میں نیٹ ورکس

عرب خواتین میڈیا سنٹر 1999 میں قائم کیا گیا، عمان میں قائم ایک ادراہ ہے جو خواتین اور نوجوانوں کے لیے ملازمت کی تربیت، ہنر مندی کی ترقی اور میڈیا کی خواندگی پر توجہ مرکوز کرتی ہے۔ یہ خواتین اور میڈیا پر مرکوز دستاویزی فلمیں اور وسائل تیار کرتا ہے، اور اس کے پاس خطے میں خواتین صحافیوں کو جوڑنے کے لیے ایک آن لائن نیٹ ورک ہے۔

نیدرلینڈ میں مقیم، شامی خواتین صحافیوں کے نیٹ ورک کی بنیاد 2012 میں شام میں خواتین صحافیوں کی آواز کو بلند کرنے اور قیادت کے عہدوں پر پہنچنے میں ان کی مدد کرنے کے مشن کے ساتھ رکھی گئی تھی۔ ایس ایف جے این، جس کے مرد اور خواتین دونوں اراکین ہیں، شام کے اندر، نیز ترکی، لبنان اور اردن میں خواتین صحافیوں کو تربیت فراہم کرتا ہے، جو صنف اور حقوق نسواں پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ نیٹ ورک اپنے اراکین کے ساتھ وسائل اور مواقع کا اشتراک کرتا ہے۔

میری کولون جرنلسٹس نیٹ ورک خواتین صحافیوں کی ایک آن لائن کمیونٹی ہے جس کے اراکین کو عملی مدد اور رہنمائی ملتی ہے، اور جو دوسروں کے ساتھ مشورے بانٹتے ہیں۔ یہ مفت ہے اور عربی بولنے والی خواتین صحافیوں کے لیے کھلا ہے جو عرب دنیا میں کام کرتی ہیں۔

شمالی امریکہ میں نیٹ ورکس

رینلڈز جرنلزم انسٹی ٹیوٹ کی دی ویمن ان جرنلزم ورکشاپ ایک سالانہ انفرادی ورکشاپ ہے جو آج صحافت کی صنعت میں خواتین کے لیے مخصوص چیلنجوں، کامیابیوں اور مسائل پر مرکوز ہے۔

دی جینڈر بیٹ، صحافیوں کا ایک عالمی اجتماع ہے جو صنفی صحافت کے پروفائل کو بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ اس کا ٹیلیگرام پر مبنی گروپ، نوڈل، جو اپنی تخلیق کردہ کہانیوں کی نمائش کرتا ہے اور تجاویز، وسائل اور مواقع کا اشتراک کرتا ہے۔

1985 میں شروع ہوئے، جرنلزم اینڈ ویمن سمپوزیم کا مقصد امریکہ میں خواتین صحافیوں کے لیے ایک کمیونٹی فراہم کرنا ہے، جس میں ایک فعال قومی فہرست، علاقائی ابواب، اور نیٹ ورکنگ اور تربیتی پروگرام شامل ہیں۔ یہ میڈیا میں "خواتین کو متاثر کرنے والے مسائل کے بارے میں وسائل، مدد، تربیت اور معلومات” فراہم کرنے پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ جے اے ڈبلیو ایس ایک سالانہ کانفرنس کی میزبانی کرتا ہے اور جاری رہنمائی بھی پیش کرتا ہے۔

واشنگٹن، ڈی سی میں قائم انٹرنیشنل ویمنز میڈیا فاؤنڈیشن کی بنیاد 1990 میں رکھی گئی تھی اور آج دنیا بھر کی خواتین صحافیوں کو گرانٹ، تربیت اور رپورٹنگ کے دورے فراہم کرتی ہے، جس میں کم رپورٹ شدہ کہانیوں پر توجہ دی جاتی ہے۔ آئی ڈبلیو ایم ایف کے پاس ایک ایمرجنسی فنڈ بھی ہے اور وہ حفاظتی تربیت کو سپورٹ کرتا ہے – وہ معلومات جو "حفاظتی” سیکشن میں ہے۔

1909 سے شروع ہونے والی، امریکہ پر مرکوز ایسوسی ایشن فار ویمن ان کمیونیکیشنز سیکھنے کے مواقع، جاب بورڈ، اور خواتین لیڈروں کے نیٹ ورک میں رابطوں کے ذریعے مواصلات میں خواتین کے کردار کو بلند کرنے کے لیے کام کرتی ہے۔

ایشیا میں نیٹ ورکس

دی نیٹ ورک آف ویمن ان میڈیا، انڈیا ایک وکالت اور نیٹ ورکنگ تنظیم ہے جو انڈیا میں خواتین صحافیوں کو صنعت کے اندر اور معاشرے میں "معلومات اور وسائل کا اشتراک، خیالات کا تبادلہ، میڈیا بیداری اور اخلاقیات کو فروغ دینے، اور صنفی مساوات اور انصاف کے لیے کام کرنے” کے لیے ایک فورم فراہم کرتی ہے۔ این ڈبلیو ایم آئی کے ملک بھر میں 16 باب ہیں۔

نیپال میں ورکنگ ویمن جرنلسٹس ایک وکالت کی تنظیم ہے جو میڈیا میں خواتین کی رسائی اور مساوی مواقع کے لیے لابنگ کرتی ہے، اور تربیت، سیمینار اور ورکشاپس مہیا کرتی ہے۔

نو ووائسز نیٹ ورک چین کے موضوع پر کام کرنے والی خواتین کی مدد کرتا ہے (بڑے پیمانے پر بیان کیا گیا ہے) بشمول صحافی۔ نو ووائسز کا ایک کلوز فیس بک صفحہ ہے، جس میں گریٹر چائنا، امریکہ، اور یورپ کے ابواب ہیں۔ اور خواتین ماہرین کی ایک ڈائرکٹری۔

2017 میں شروع کیا گیا، کولیشن فار ویمن ان جرنلزم کا مقصد "دنیا بھر کی خواتین صحافیوں کے درمیان ہم آہنگی” کو فروغ دینا ہے، جس میں تجربہ کار خواتین صحافیوں سے وسائل، واقعات، وکالت اور رہنمائی کی پیشکش کی گئی ہے۔ اس اتحاد کے افغانستان، پاکستان، چین اور ہندوستان میں موجود ہے۔

ویمن ان میڈیا نیٹ ورک جاپان کو 2018 میں 86 خواتین صحافیوں نے بنایا تھا، جو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے خلاف #ود یو تحریک سے نکل کر آگے بڑھ رہی تھی۔

منگولیا میں نومبر 2021 میں نیوز فار ایکویلیٹی اتحاد کا آغاز کیا گیا، جس نے نیوز رومز اور صحافیوں کو صنفی مسائل کے بارے میں لکھنے کی ترغیب دی۔ یہ 500 ممبران پر مشتمل ہے، جن میں صحافی، صحافت کے تربیت کار، طلباء اور خواتین کے حقوق کے کارکن شامل ہیں۔ 100 صحافی صنفی مسائل پر سرگرمی سے رپورٹنگ کر رہے ہیں، جبکہ وہ اپنے اراکین کے لیے معمولی اعزازیہ بھی فراہم کرتے ہیں۔

یورپ میں نیٹ ورکس

برطانیہ میں، خواتین صحافیوں کے ایک گروپ نے 2017 میں دی سیکنڈ سورس کو خواتین کے لیے متبادل پیشہ ورانہ نیٹ ورک کے ساتھ ساتھ میڈیا میں ہراساں کیے جانے سے نمٹنے کے لیے بنایا۔ تنظیم کا مقصد بیداری کو فروغ دینا، خواتین کو ان کے حقوق سے آگاہ کرنا اور صنعت میں تبدیلی پیدا کرنا ہے۔ 2018 میں، دی سیکنڈ سورس نے ایک مینٹورشپ پروگرام شروع کیا جس کا مقصد "خواتین جو پیشہ ور صحافی کے طور پر شروعات کر رہی ہیں، جو انڈسٹری چھوڑنے پر غور کر رہی ہیں، یا جو محسوس کرتی ہیں کہ انہیں مزید سمت کی ضرورت ہے۔” اس کا مقصد نہ صرف کیریئر کا مشورہ دینا ہے بلکہ کام سے متعلقہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے بھی مشورہ دینا ہے۔

لندن میں مقیم ویمن ان جرنلزم برطانیہ میں میڈیا میں خواتین کا ایک پیشہ ور نیٹ ورک ہے۔ ڈبلیو آئی جے سیمینارز اور پینلز کی میزبانی کرتا ہے، تحقیق کرتا ہے، نیٹ ورکنگ ایونٹس میں سہولت فراہم کرتا ہے، اور ابھرتی ہوئی اور قائم شدہ خواتین صحافیوں دونوں کے لیے رہنمائی کا مینٹور شپ پروگرام ہے۔

فرانس میں، پرینوس لا یونے خواتین صحافیوں کی ایک انجمن ہے جو میڈیا میں خواتین کی منصفانہ نمائندگی اور نیوز رومز میں پیشہ ورانہ مساوات کی وکالت کرتی ہے۔ نیٹ ورک ہر چند ماہ بعد ملاقات کرتا ہے، اور امتیازی سلوک اور ایذا رسانی کا سامنا کرنے والی خواتین کو مدد فراہم کرتا ہے۔

جرمنی میں، جرنلسٹس ان نینبنڈ صحافت میں کام کرنے والی 400 سے زیادہ خواتین کا ایک ملک گیر، کراس جنریشن نیٹ ورک ہے۔ یہ تنظیم، جس کی بنیاد 1987 میں رکھی گئی تھی، ملک بھر میں علاقائی گروپس ہیں اور ابھرتے ہوئے صحافیوں کے لیے رہنمائی کا پروگرام ہے۔چیکاس پوڈیروساس اسپین کا ​​آغاز 2018 میں ایک کانفرنس کے ساتھ کیا گیا جس میں 155 افراد نے شرکت کی۔ یہ لاطینی امریکہ کے ایک گروپ پر اسپن آف ہے۔ اس کا ٹویٹر ہینڈل @PoderosasES ہے۔

جرنلسٹ انی بند خواتین صحافیوں، فری لانسرز اور لیڈروں کی وکالت کرنے والی تنظیم ہے۔

پرو کوٹ ایک ایسی تنظیم ہے جس کا مقصد نیوز رومز میں زیادہ خواتین اور غیر بائنری لوگوں کو شامل کرنا ہے۔

ہمارے مضامین کو تخلیقی العام لائسنس کے تحت مفت، آن لائن یا پرنٹ میں دوبارہ شائع کریں۔

اس آرٹیکل کو دوبارہ شائع کریں


Material from GIJN’s website is generally available for republication under a Creative Commons Attribution-NonCommercial 4.0 International license. Images usually are published under a different license, so we advise you to use alternatives or contact us regarding permission. Here are our full terms for republication. You must credit the author, link to the original story, and name GIJN as the first publisher. For any queries or to send us a courtesy republication note, write to hello@gijn.org.

اگلی کہانی پڑھیں