رسائی

ٹیکسٹ سائیز

رنگوں کے اختایارات

مونوکروم مدھم رنگ گہرا

پڑھنے کے ٹولز

علیحدگی پیمائش

رپورٹنگ

رپورٹنگ

موضوعات

ہیلتھکیئر کی تحقیقات کے 10 گُر؛ماہرین کیا کہتے ہیں؟

یہ مضمون ان زبانوں میں بھی دستیاب ہے

تصویر ۔ مارصیلا لو

 کووِڈ-19کی وَبا نے صحتِ عامہ کا ایک ایسا بحران پیدا کیا ہے، جس کی انسانی حافظے کی تاریخ میں کوئی نظیر نہیں ملتی۔ اس وَبا نے ہر جگہ قارئین وناظرین کو ویکسین کی خبر کا مشتاق بنا دیا ہے اور صحافیوں میں سے ہیلتھ کیئر(حفظانِ صحت) کے رپورٹراب عدالتی کیسوں سے زیادہ میڈیکل ٹرائل کے نتائج کی خبریں دے رہے ہیں۔ دنیا میں گذشتہ کئی ماہ سے سب سے بڑی اسٹوری کرونا وائرس اور اس کے صحت ،بہبود اور عالمی معیشت پرمرتبہ اثرات بن چکی ہے۔ صحافی حضرات کروناوائرس کی اسٹوریوں کی تلاش میں شانہ بشانہ چلنے کی سرتوڑ کوشش کررہے ہیں تا کہ وہ اپنے ناظرین اور قارئین کو بروقت آگاہ رکھنے میں مدد دے سکیں۔

گی ٓائی جے این کی صحت اور ادویہ کی تحقیق کے لئے نئی رہنمائی گائڈ

لیکن یہاں جی آئی جے این مدد کے لیے موجود ہے۔ ہم نے صحتِ عامہ کی تحقیقات کے لیے ایک جامع نئی گائیڈ پیش کررہے ہیں۔ اس کو کیتھرین ریوا اور سیرینا ٹیناری نے لکھا ہے۔ یہ دونوں غیرمنافع بخش تنظیم ری چیک  (Re-Check.ch) کی بانی ہیں۔ یہ تنظیم حفظانِ صحت کے امورکی تحقیقات اور نقشہ کاری میں مہارت رکھتی ہے۔ یہ گائیڈ صحافیوں کے لیے ایک طرح کا کریش کورس ہے کہ وہ کیسے کووِڈ-19 کی وبا، ویکسین اور ادویہ کی تیاری، میڈیکل مطالعات، کارپوریٹ اثرات اور مفادات کے ٹکراؤ کی جانچ، پرکھ کرسکتے ہیں۔ 

اس عالمی وبا کے صحتِ عامہ کے قومی نظاموں پرمضمرات اور نئی ادویہ اور ویکسینوں کی مؤثریت کے حوالے سے زیادہ سے زیادہ صحافی حضرات رپورٹنگ کررہے ہیں،یہ ان کے لیے یہ ایک لازمی ٹول کٹ ہے۔اگر آپ صحافی ہیں اور شعبہ صحت کی رپورٹنگ کررہے ہیں تو دو گھنٹے نکال کراس کا مطالعہ بہت مفید ثابت ہوسکتا ہے۔ اس گائیڈ کی پی ڈی ایف فائل یہاں سے ڈاؤن لوڈ کی جاسکتی ہے۔

اس گائیڈ کی مصنفین خود لکھتی ہیں کہ "ہیلتھ کیئر کی تحقیقات ایک پیچیدہ اور مشکل عمل ہے۔اس شعبہ میں رپورٹنگ کا مطلب ضخیم دستاوی کا مطالعہ اور طب کی اصطلاحوں اور تراکیب کا کماحقہ علم ہے۔ اعدادوشمار بھی اس فن کا حصہ ہیں۔ سیکھنے کا عمل عمودی ہوسکتا ہے اور آپ کو صحت کی تحقیقات کے اس خصوصی شعبہ میں کبھی اسٹوریوں کی کمی کا سامنا نہیں ہوگا۔”

یہاں ہم طب کے شعبہ میں تحقیقات کے لیے دس گُر فراہم کررہے ہیں۔ یہ مذکورہ گائیڈ میں سے ایک تعارف کے طور پراخذ کیے گئے ہیں:

 زیادہ سادگی سے بچیں

موجودہ عالمی صورت حال میں کوئی بھی چیز بالکل سیدھی اور سادہ نہیں ہے۔ خاص طور پر دوا سازی کی صنعت یا حکومتوں کی جانب سے جاری کردہ معلومات کو بالخصوص شک کی نگاہ سے دیکھیں۔ شواہد کے آزادانہ جائزے پر وقت صرف کریں۔ معلومات کی اعتباریت کا دوسرے ذرائع سے بھی موازنہ کریں اور ہمیشہ یہ ذہن میں رکھیں کہ شعبہ صحت میں مفادات کا ٹکراؤ اور ایجنڈے بہ کثرت اورعام ہوتے ہیں۔ ملکوں کا موازنہ ایک مشکل مشق ہوسکتا ہے کیونکہ اختلافات اور پیچیدہ عوامل بھی اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں۔

ماڈلز سے محتاط رہیں 

کووِڈ-19 کے ابتدائی ماڈلز اس وقت وضع کیے گئے تھے،جب بہت کم ڈیٹا دستیاب تھا۔ مزید برآں وبائیں آڑی ترچھی اور بے ہنگم ہوتی ہیں،اس لیے کسی بھی ماڈل کے لیے یہ بہت مشکل ہوجاتا ہے کہ وہ پیش آیند واقعات کے بارے میں بالکل ٹھیک ٹھیک کوئی پیشین گوئی کرسکے۔

 دستیاب بہترین سائنسی شواہد کو ملحوظ رکھیں

کووِڈ-19 کے عالمی بحران کے نتیجے میں تحقیق کے ضخیم مجموعے سامنے آرہے ہیں اور ان کی بڑی تیزرفتاری سے اشاعت ہورہی ہے۔ ان میں سے بیشتر مطالعات جائزے کے عمومی طریق کار سے نہیں گزرے ہیں۔ اس وقت میڈیل ریسرچ کی دنیا میں بہت شوروغوغا ہے۔ ایسے میں ایک ایسے صحافی کے لیے کام بہت مشکل ہوسکتا ہے، جو اس شعبے میں تخصص کا حامل نہیں کہ وہ اس کثیرمواد میں کام کا مواد تلاش کرسکے۔ جب کسی میڈیکل اسٹڈی کا جائزہ لیا جاتا ہے تواس کا سنہری معیارغیرمنظم کنٹرول کی آزمائش ہے۔ ممکن ہے کہ یہ مطالعات ہمیشہ دستیاب نہ ہوں، اس لیے اسٹڈی کے دوسرے یا متبادل انتظام کے بارے میں محتاط رہیں۔ 

تصویر ۔ مارصیلا لو

سیاق وسباق فراہم کریں

یہ بات یاد رکھیں کہ اعداد وشمار اسی وقت کارآمد ہوں گے اور ان کا کوئی مفہوم ہوگا جب انھیں کسی سیاق وسباق کے تناظر میں پیش کیا جائے گا۔ مثال کے طور پر یہ تجویز کرنے سے پہلے کہ کووِڈ-19 کا میٹرک یا اعدادوشمار غیرمعمولی ہیں، اس بات کو یقینی بنائیں کہ ایک وَبا کے تناظر میں ایک عام میٹرک کیا ہوگا یا اس کے ایک مریض کی صحت کے لیے کیا ممکنہ مضمرات ہوں گے یا کسی ہسپتال میں ایک علامت کابالعموم کیا علاج کیا جاتا ہے۔ایسا تناظر ہی کسی وَبا کی جانچ کا واحد طریقہ ہوسکتا ہے کہ آیا اس طرح کی پہلے کبھی صورت حال پیدا ہوئی تھی یا نہیں یا یہ حفظانِ صحت کی دنیا میں عام ہے۔

متنوع لوگوں کےعلم پر انحصارکریں مگران کی معلومات کو دانش مندی سے استعمال کریں

ہیلتھ کیئر کو کوَر کرتے وقت آپ کو بہت سے ممکنہ ذرائع دستیاب ہوں گے۔ ان میں شعبہ طبّ میں خدمات مہیا کرنے والے ریگولیٹرز، آزمائشی تحقیق، مریضوں کے گروپ، دواساز صنعت کے اندرونی لوگ اور ایسے ہی بہت سے دوسرے ذرائع شامل ہیں۔ مختلف ماہرین سے گفتگو کیجیے۔ مثال کے طور پر یہ ایک اچھا آئیڈیا ہوگا کہ کووِڈ-19 کے بارے میں وبائی امراض کے کسی ماہر اور اس کی ویکسین کی تیاری کے عمل سے وابستہ ماہرین سے تبادلہ خیال کریں کیونکہ وہ عالمی صحت عامہ میں رونما ہونے والے بڑے واقعات یا وباؤں کے بارے میں مہارت ہونے کی وجہ سے تخصص کا درجہ رکھتے ہیں۔

لیکن احتیاط کا ایک جملہ:’ہم ’’ماہرین‘‘کی ہر بات پر یقین کرتے ہیں۔ ان کا کوائف نامہ جتنا بھاری بھرکم اور طویل ہوگا، ہم اتنی ہی ساکھ اوراعتباریت ان کے بیانات سے وابستہ کردیتے ہیں۔ اسی طرح جبلّی طور پر ہم صنعت کے بعض لیڈروں پر زیادہ اعتماد کرتے ہیں۔ ان میں صنعت کے مشیران (کنسلٹینٹس)، حکومت اور عالمی ادارہ صحت ایسی بین الاقوامی تنظیمیں شامل ہیں۔ اس لیے مفادات کے ٹکراؤ کو ملحوظ رکھیں۔

 کسی چیز کو ہَوا نہ بنائیں

رپورٹر حضرات ایک عمومی غلطی کربیٹھتے ہیں۔ وہ یہ کہ وہ کم زور سائنسی ثبوت سے غلط نتائج اخذ کرلیتے ہیں۔ یہ نا بھولیں کہ میڈیا اور حکومت کے پیغامات اس پورے بحران کے دوران جذبات کو بھڑکاتے رہے ہیں۔ تحقیقاتی صحافیوں کو ہمیشہ ٹھنڈے دل ودماغ سے کام لینا چاہیے۔

اس ضمن میں ایک اور اہم بات یہ ہے کہ ہمیشہ حفظانِ عامہ کے دعووں سے متعلق میڈیا رپورٹس کے بارے میں محتاط رہیں۔ وہ سقم زدہ ہوسکتی ہیں اور وہ بالعموم شواہد پر مبنی نہیں ہوتی ہیں۔ ان میں حکومت اور انڈسٹری کے پریس ریلیزوں پر انحصار کیا گیا ہوتا ہے۔ تحقیقاتی دعووں کے آزادانہ جائزے کو یقینی بنائیں۔

کلینیکی جانچ کو سمجھیں؛ مختلف مراحل اور نتائج کا مطلب 

رپورٹروں کو اس بات کو سمجھنا چاہیے کہ ایک نئی تیار شدہ دوا یا ویکسین کی کلینیکی جانچ کے کیا مختلف مراحل کیا بتاتے ہیں اور کیا نہیں بتاتے اور ہمین بھی سمجھایں۔ اکیڈیمک جرائد میں شائع شدہ مضامین کے بجائے پریس ریلیزوں کے ذریعے جاری کردہ سائنسی ڈیٹا سے متعلق اعلانات کے بارے میں محتاط رہیں۔ اپنے ناظرین اور قارئین کی ویکسینوں کے بارے میں جانکاری میں مدد  کیجیے۔ جب آپ کلنیکی جانچ کے ڈیٹابیس کی تحقیقات کررہے ہوں تو مطالعے کے ڈیزائن، ٹرائل میں شرکاء کی تعداد، ان شرکاء کا کیونکر انتخاب کیا گیا اور کیا اس کے نتائج شائع ہوچکے ہیں،ان سب باتوں کو مدنظر رکھیں۔

گیری شویزر کے ان کلمات کو یاد رکھیے۔ انھوں نے اپنی تحریر کردہ گائیڈ "کورنگ میڈیکل ریسرچ” میں لکھا تھا:”تمام مطالعات برابر نہیں ہوتے اور ان کو اس طرح رپورٹ نا کریں کے وہ برابر لگیں۔”  

بُرے شخص” والے بیانیے پر سوال اٹھائی” 

اس شعبہ میں اگر آپ عمومی "برے شخص” کی تلاش میں رہیں گے تو ممکن ہے کے آپ شوائد کی غلط بیانی کر بیٹھیں۔ جوں جوں آپ کو اس شعبے میں تجربہ ہوگا تو آپ کو احساس ہوگا کہ یہ نقطہ نظر بہت ہی سادہ ہے۔ جب آپ حقیقت کا کھوج لگاہیں گے، تو یہ بات واضح ہوگی کہ ایسے بہت سے غیر واضح کردار موجود ہیں جو بظاہر مریضوں کی جانب کھڑے ہیں مگران کے اپنے پیچیدہ ایجنڈے بھی ہوسکتے ہیں۔

تصویر ۔ مارصیلا لو

بڑے کرداروں پر سوال 

دوا سازی کی صنعت کا اثرورسوخ ہر کہیں موجود ہے اور میڈیکل مارکیٹنگ آسمان سے باتیں کررہی ہے۔ اس صورتحال میں یہ سوالات پوچھے جانے چاہییں کہ کسی دوا کی کتنی مقدار مفید اور مددگار ہے اور کن ادویہ کے منفی اثرات ہوسکتے ہیں۔ شعبہ طب کے جرائد میں شائع ہونے والے شواہد سمیت ہر چیز پر سوال اٹھائیے۔

بائیومیڈیکل جرائد کے استعمال کردہ بزنس ماڈل کی وجہ سے مواد اشتہاربازی سے متاثر ہوسکتا ہے اور بعض جرائد "مکرراشاعت” پر انحصار کرتے ہیں۔ ان میں شائع شدہ مطالعات کی بڑی تعداد میں دوبارہ اشاعت کو بالخصوص باریک بینی سے دیکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان کو دوا سازی کی صنعت رقوم مہیا کرتی ہے اور انھیں مارکیٹنگ کے مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔  

سُرخ جھنڈوں کی تلاش 

کسی خاص دوا یا ویکسین کی منظوری کے عمل کا پوری تفصیل سے جائزہ لیجیے۔ یہ دیکھیں کہ کیا تمام معیارات کو پورا کیا گیا ہے اور کیا اسپانسر نے کوئی رعایتیں حاصل کی ہیں۔ مثلاً ریگولیٹرز نے کمپنی کو دوا کے مؤثر ہونے کی بنا پر اجازت نہ دی ہو کہ وہ اس کے بنیادی ہدف کے حصول میں مؤثریت کو ظاہر کرے بلکہ اس کے متبادل ماحصل تک پہنچنے کے نتائج کی بنا پر اجازت دے دی ہو۔

اس دوا یا ویکسین کے ضمنی اثرات کو ملاحظہ کریں اور منظوری کے عمل پر سوال اٹھائیں۔ گائیڈ میں ایک کیس کی تفصیل سے وضاحت کی گئی ہے ۔مثلاً ایک سائنس دان مالٹوں کی پیکجنگ کو اندام نہانی میش کے طور پراستعمال کرنے کی منظوری لینے میں کامیاب ہوگیا۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ منظوری کا عمل ہمیشہ درست کام نہیں کرتا۔

ہمارے مضامین کو تخلیقی العام لائسنس کے تحت مفت، آن لائن یا پرنٹ میں دوبارہ شائع کریں۔

اس آرٹیکل کو دوبارہ شائع کریں


Material from GIJN’s website is generally available for republication under a Creative Commons Attribution-NonCommercial 4.0 International license. Images usually are published under a different license, so we advise you to use alternatives or contact us regarding permission. Here are our full terms for republication. You must credit the author, link to the original story, and name GIJN as the first publisher. For any queries or to send us a courtesy republication note, write to hello@gijn.org.

اگلی کہانی پڑھیں

Karachi Sewerage and Water Board corruption investigation, Dawn newspaper

‎کراچی کی واٹر سپلائی چین میں کرپشن اور ’ٹینکر مافیا‘ پر تحقیقات

کراچی کے پانی کی فراہمی کے بحران کی تحقیق کرنت والی ٹیم نے جی آئی جے این کو بتایا کہ انہوں نے یہ کہانی کیسے کی — اور پاکستان کے سب سے بڑے شہر میں تحقیقاتی صحافت کو کس قسم کی مشکلات کا سامنا ہے