رسائی

ٹیکسٹ سائیز

رنگوں کے اختایارات

مونوکروم مدھم رنگ گہرا

پڑھنے کے ٹولز

علیحدگی پیمائش

رپورٹنگ

موضوعات

دنیا بھر میں دائیں بازو کے گروپوں پر تفتیش کرنے کی ٹپس

یہ مضمون ان زبانوں میں بھی دستیاب ہے

امریکی وائٹ بالادستی پسند رائز اپو موومنٹ کی حمایت میں گرفیٹی، سربیا کے بیلگراڈ میں لی گئی بیلنگکٹس مائیکل کولبورن کی تصویر ۔ تصویر: بشکریہ بیلینگکاٹ

جب خبروں کی رفتار کم ہوتی، جین لیٹوینکو اورانکی بزفیڈ نیوز سے تعلق رکھنے والی ساتھی نے ایک نئے اوپن سورس ٹول کی مشق کرنے کی عادت بنا لی۔ ان کے مطابق، ان کی اس عادت نے انکی ٹیم کو اس قابل بنایا کے امریکی دارلحکومت میں ہونے والے  ہنگامات جو 6 جنوری کودائیں بازو کے گروپ کی جانب سے منصوب کیئے گئےتھے انکو کچھ گھنٹے بعد ہی بے نقاب کرسکیں۔ 

جی آئی جے این کی جانب سے منعقدہ ویبینار "انویسٹیگیٹنگ دا ریڈیکل رائیٹ:  گلوبل پرسپیکٹو” میں  انتہا پسند نفرت پھیلانے والے گروپوں کی کھوج لگانے والے چار تجربہ کار صحافیوں کے پینل نے ان گروپوں کی حرکات کو ٹریک کرنے کے لیے ٹپس اورعملی طریقہ کار بتائے۔

یہ تبادلہ خیال دنیا بھرمیں تیزی سے بڑھنے والے دائیں بنیاد پرست واقعات کی نظرمیں ہوا جیسے کہ یوکرین میں قوم پرست گروپ، امریکی کیپٹل میں بغاوت، انڈیا میں مزہبی اقلیتوں کے خلاف تشد اورمختلف ممالک میں سرحد پار دایئں بازو کے گروپوں میں باہمی تعاون۔ لیٹوینک کے ساتھ پینل میں موجود تھے: بھارتی میگزین کاروان کے ایکزیکٹوایڈیٹر، ونود کے ہوزے، تحقیقاتی نان پرافٹ بیلینگٹن کےمعاون مائیکل کالبورن جومرکزی اورمشرقی یورپ کے دائیں بازوگروپس پرکام کرتے ہیں اورول کارلس جو کے یو ایس اے ٹوڈے میں انتہا پسندی پر لکھتے ہیں۔    

جہاں ایک جانب یہ عناصرجمہوریت اورمیڈیا کے لئے خطرہ ہیں، پینل اس بات پرمتفق تھا کہ تفتیشی رپورٹرکے لیے اچھی خبریہ تھی کہ دائیں بازو کے انتہا پسند اپنے ڈیجٹل ٹریک چھپانے میں "زیادہ ہوشیار نہیں ہیں۔” بری خبر یہ ہے: کووریج ان کے پیغام کو براہراست طور پرفروغ دیتی ہے، اور رپورٹرز کو حراساں اور تشدد ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے اور ان گروپوں کے بارے میں سرکاری ڈیٹا اتنا کمزور ہوتا ہے کہ رپورٹرز کو خود ماہر بننا پڑتا ہے۔ 

"دائیں بازوکے لوگوں کی آنلائن تفتیش کرنا کافی آسان ہے کیوں کے یہ بہت پیچیدہ اداکار نہیں ہوتے،” لیٹوینکو نے کہا۔ مثال کے طور پہ آپ ٹیلیگرام چینل کو ڈھونڈنے کے لیے ٹولز استعمال  کرسکتے ہیں جو ان گروپوں کو پوشیدہ لگتے ہیں حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ لوگ اپنا اصلی نام استعمال کرنے کے لیے کتنے تیار ہوتے ہیں۔”

"یہ گروپ دنیا بھر میں موجود ہوتے ہیں اور انکا تعلق بالادستی پر یقین کرنے والوں سے لے کر، نیو فاشسٹ گینگ اور مزہبی بنیاد پرستوں تک موجود ہوتے ہیں یہاں تک کے فاشسٹ مانے جانے والے ڈرنکنگ کلب اور فائیٹ کلب،” کارلس جو کہ موڈیریٹر تھے، نے کہا۔ ” اور یہ بڑھ رہے ہیں، اپنی سوچ، نظریے اور ڈیجٹل بنیادوں پر، لیکن ان کے نیٹورک بہت کم سمجھے گئے ہیں اور ان پر تفتیشی صحافت بھی بہت پیچھے رہی ہے۔”

کارلس کی ٹپس مندرجہ ذیل ہیں:

آپ کا ماہر ہونا ضروری ہے: ” قائم کردہ ذرائع پر انحصار کرنے میں بھی بہت محتاط رہیں ، جو ان گروپوں کی وضاحت کرنے میں آپ کی مدد کر رہے ہیں۔” انھوں نے کہا۔ "ان لوگوں کے بارے میں باہر موجود معلومات غلط ہی ہوتی ہے۔” ان کو سمجھنے کا طریقہ یہی ہے کہ آپ انکے بارے میں خود وضاحت بنائیں کہ آیا انکی شناخت کیا ہے اور وہ اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لیے کس حد تک جا سکتے ہیں۔” ایک قیمتی ذریعہ جو انھوں نے بتایا وہ تھا: دا انٹرنیشنل نیٹورک فور ہیٹ سٹڈیز۔

اپنی ڈیجیٹکل حفاظت کے بارے میں خود ذمہ دار رہیں۔  دائیں بازو گروپ کی طرف سے بڑھنے والی حراساں اور ڈاکسنگ (ایسی معلومات شائع کرنے کا عمل جیسے کہ گھر کا پتا، فون نمبرز، اور ایمیل ایڈریس) کے بڑھتےہوئے خطرات کی وجہ سے، یہ ضروری ہے کہ ڈیجیٹل صفائی کے پروٹوکول کوفالو کریں، جیسے کہ وہ جو کارلس کی ڈیجٹل سیفٹی کی ٹپشیٹ میں درج ہیں۔    

تنقید سے نہ ڈریں۔ "میں زیادہ تر دایئں بازو کو کوور کرتا تھا، لیکن میں ایمانداری سے یہ کہہ سکتا ہوں کہ بیشتر زیادتی مجھے بائیں بازو سے ملتی ہے۔ انتہا پسندوں کو انٹرویو کرنے پر ٹویئٹر پر بے پناہ تنقید ہوتی ہے، یہ تجویز کرنے پر کہ دہشت گرد بھی انسان ہوتے ہیں۔” کارلس نے کہا۔ ” ہماری  درست اور منصفانہ معلومات پہنچانےکی قابلیت مسک ہوجاتی ہے اس وقت جب ہم کسی گروپ کی طرف سے سیاسی دباوؐ کا شکار ہوتے ہیں جس کا مقصد ہمارا مزاق اڑانا یا ہمیں نچلا ثابت کرنا ہو۔ اور یہ ہوگا۔”

https://www.canva.com/design/DAEXpH5Zrts/view

کاروان کے ہوزے نے مختصرانداز میں ان ساری صفات کو اکھٹا کر کے بتایا جو دنیا بھر کے دائیں بازو کے گروپوں میں پائی جاتی ہیں۔ "جامع طور پہ، دائیں بازو کو جمہوریت سے نفرت ہے۔ ان کو اتفاق اور تنوع سے دشمنی ہوتی ہے۔” ان کے مقاصد تہزیب پزیرہوتے بجائے اس کے کہ عارضی سیاسی مقاصد ہوں۔

ان کے میگزین نے بہت گہرائی میں، قوم کی سب سے طاقتورترین ہندوقوم پرست تنظیم، راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کا ابھرتا اور تشدد بھرا اثر کوور کیا ہے۔

"حفاظت کے لحاظ سے یہ شاید مشکل ترین بیٹس میں شمار ہوتی ہے۔” ہوزے نے کہا۔ "کچھ سال پہلے میں نے اپنے ایک ایڈیٹر دوست کو کھویا تھا، اورکاروان میں ایک خاتون ساتھی کو حراساں کیا گیا تھا، دو اور ساتھیوں پر حملہ ہوا تھا۔ جب دائیں بازو طاقت میں ہوتا ہے، تو اس کا فورس بھی بڑھتا جاتا ہے۔”

ہوزے کی ٹپس مندرجہ زیل ہیں:

تنظیم سے آگےبڑھ کر انکا جال کوور کریں۔ آر ایس ایس سے وابسطہ کم سے کم 60 تنظیمیں ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ  مشرقی یورپ اورامریکہ میں دائیں بازو کے گروپوں کے ساتھ ان کے لنک ہیں۔   

  قانونی دستاویزات اورذاتی کاغذات محفوظ کریں۔ "کچھ نہیں تو یہ قانونی دفاع میں مدد کرے گی۔”ہوزے نے کہا۔

گروپ کی تاریخ نہ بھولیں: "یہ آپ کو شاید ایک تعلیمی سرگرمی لگے، لیکن گروپ کی تاریخ اورتناظرکوسمجھنا ضروری ہے تاکہ یہ اندازہ لگایا جا سکے کی ان کے طویل مدت کے مقاصد کیا ہیں۔” انھوں نے کہا۔ 

جبکہ گمراہ کن معلومات کو سب نظریاتی گروپوں نے استعمال کیا ہے، بزفیڈ کی لیٹوینکو نے کہا کہ دائیں بازو نےاس کو اپنا ہتھیار بنایا۔

"گمراہ کن معلومات کو بھرتی کرنے اور بنیادپرستی کے لیے دنیا بھر میں استعمال کی جاتی ہے،” انھوں نے کہا۔ وہ جگہیں جہاں زیادہ ترگمراہ کن معلومات پھیلتی ہے وہ ہی جگیہیں ہوتی ہیں جہاں منصوبہ بندی اور بھرتیاں ہوا کرتی ہیں جیسے کہ فیس بک گروپ یا ٹیلیگرام چیٹ جیسی نیم نجی جگہیں۔ ہم نا معلومات کو دائیں بازو سے معلوماتی لانڈرنگ کی وجہ سےمنسلک اس لئیے کرتے ہیں۔ تشدد کے عمل کو بیانیے کو جواز بنایا جاتا ہے۔    

یہ سلائڈ اوپن سورس ٹولز اور ایکسٹینشنز میں سے کچھ کو دکھاتی ہے جن کو بزفیڈ کیلیٹوینک بڑے چینلز پر گمراہ کن معلومات کی تفتیش کے لیے "ناگزیر” سمجھتا ہے – خاص کر دائیں بازو کے گروپوں سے۔ سلائیڈ: بشکریہ جین کیلیٹوینک

لیٹوینکو نے کہا کہ ان کی ٹیم کوئی بھی اوپن سورس ٹول استعمال کر لیتی ہے چاہے وہ مارکیٹنگ یا سیکورٹی جیسی انڈسٹری کے لیے ہی کیوں نہ تیار کیا گیا ہوں۔ 

"یہ نہ صرف جھوٹی معلومات کوثابت کرنےمیں مدد دیتی ہیں بلکہ یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ معلومات کیسے پھیل رہی ہے، کہاں سے شروع ہوئی، اس کے پیچھے کون ہے اور وہ گروپ اور کیا کچھ کررہا ہے۔”

لیٹوینکو نے کہا کہ دائیں بازو کی کھوج لگانے کے لئیے وہ جن ٹولز کا استعمال کرتی ہیں ان میں شامل ہیں:

بولین سرچ (حرف اور علامت تبدیل کرنے کے لیے تیزآنلئن ٹول) ۔ "میرا پسندیدہ ٹول ہے سرچ انجن کے اندرسرچ آپریٹرز استعمال کرنا جس کے ذریعے باضرورت معلومات پرفوکس کیا جاسکتا ہے۔ چاہے وہ گوورنمنٹ کی رپورٹ ہوں، ٹارگٹ کی رابطے کی معلومات یا فیس بک گروپس جن کو پلیٹفارم کے ذریعے سرچ کرنا مشکل ہو۔” انھوں نے کہا۔

لیٹوینینک کا کہنا ہے کہ سرچ آپریٹرز کا استعمال کرتے ہوئے حکمت عملی کا استعمال – علامتیں اور الفاظ جو سوالات کو تبدیل کرتے ہیں – آن لائن تفتیشی کا سب سے طاقتور ٹول ہیں۔ سلائیڈ: بشکریہ جین لیٹ وینینکو

ٹیلیگرام کی تفتیش کریں۔” Site:t.me کے ساتھ اسٹیرک وائلڈ کارڈ (Site:t.me/*) استعمال کرنا ٹیلیگرام  پرسرچ کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔ یہاں پر زیادہ پردائیں بازو کی سرگرمیاں ہوتی ہیں۔ انھوں نے کہا۔ "مثلا آپ کو ازو سے متعلق کئی چینل ملیں گے، جو کی یوکرین میں دائیں بازو کی تحریک ہے اور آپ کو کسی اور ٹول پر نہیں ملے گی۔ اگر آپ یہی سرچ امریکہ کے دائیں بازو کے گروپ، تھری پرسینٹرز، پر استعمال کریں آپ کو بہت دلچسپ چیزیں پتا چلیں گی جیسے کہ وہ نمبرز کیسے جانچتے ہیں، اور ان کے ممبران وہاں سے کہاں جاتے ہیں۔” اس سے پہلے لیٹوینکونے جی آئی جے این کو بتایا تھا کہ tgstat.ru ایک اورمفید ٹول ہے ٹیلیگرام کے چینلوں کوٹریک کرنے کے لئیے۔ 

گو بیک ان ٹائم کروم ایکسٹینشن۔ "یہ اور وے بیک مشین ایکسٹینشن میرے پسندیدہ ہیں کیونکہ یہ دو کلک کے ذریعےآپ کو ایسا مواد دکھا دیتا ہے جس کو ہٹا دیا گیا ہو۔” انھوں نے کہا۔ آپ جن صفات پرہیں آپ ان کے کاشیز ڈھونڈ سکتے ہیں۔ ہم کئی ایسے لوگوں کو دیکھتے ہیں جو کہ ایکس پوسٹ فیکٹو مواد ہٹاتے ہیں۔”

OSINTCurio.us : "میں OSINTCurio.us کو تقریبا ہرہفتے ہی دیکھتی ہوں۔ یہ اکثرآنلائن تفتیش کرنے پراسباق شائع کرتے ہیں؛ ان ہی مسائل کوحل کرنے کے نئے طریقے۔” انھوں نے کہا۔  

اب بین الاقوامی دائیں بازوانتہا پسندی اور یوکرین کی ملٹری پر فوکس کرتے ہوئے، بیلنگٹن کے معاون کالبورن نے کہا کہ موثرحکمت عملی یہ ہے کہ گروپ کے پراپگینڈا اور پرایوٹ پیغامات میں اختلاف اورایسے افراد کو سرچ کریں جن کو تنظیم کی طرف سے لمبےعرصے سےحمایت ہو۔  

"شروع کرنے کے لیے نقطہ ہےکہ ان کے سرکاری سوشل میڈیا چینلزپرانکا سرکاری آوٹپٹ دیکھیں اوریہ بھی سمجھیں کہ ان کا رینک اور فائیل ممبران کے بارے میں سوچتے ہیں۔” کالبورن نے کہا۔ "میں باریکی سے دیکھتا ہوں وہ سب  جووہ بظاہر اپنے سوشل میڈیا چینلز کے ذریعےعوام کو دکھانا چاہتے ہیں اور اس کے برعکس اسٹیج کے پیچھے کا منظریعنی وہ سب کچھ جو وہ نہیں چاہتے کہ عوام دیکھے۔ 

"یوکرین میں ازو جیسی تحریک میں اہم بات یہ ہے کہ کچھ افراد اکثر لیڈران کے ساتھ اختلاف کا شکار ہوجاتے ہیں جب اچانک انکا مواد پوسٹ نہیں کیا جارہا ہوتا ہے، کالبورن نے کہا۔ "میرے لیےاوپن سورس میں دایٗں بازو تحریک سے منسلک ذیل گروپوں میں تبدیلیاں سمجھنا مفید کن ہے۔”

کالبورں کی ٹپس میں مندرجہ ذیل ہیں: 

انسٹاگرام پروفائیل براوؐس کریں۔ "میں خاص طورپرانسٹاگرام استعمال کرتا ہوں، یہ سمجھنے کے لیے کی انفرادی ممبران یا تحریک سے وابسطہ لوگ کیا سوچتے ہیں۔” انھوں نے کہا، "انسٹاگرام لوگوں کی سوچ سے زیادہ موثر ہے۔ ایک انسٹاگرام پروفائیل سے کبھی کبھارظاہر ہوجاتا ہے کہ افراد کیسا محسوس کرتے ہیں اوروہ تحریک کے ساتھ کیسے تعلق رکھتے ہیں۔ 

افراد پر فوکس کرنے میں احتیاط کیجیے: میں اکثر اوقات دائیں بازو کے مخصوص افراد کے بارے میں نہیں لکھا کرتا کیونکہ مجھے فکررہتی ہے کہ انکا ایسا پلیٹفارم نہ مل جائے جس سے ان کو فائدہ ہو۔” انھوں نے کہا، "لیکن کبھی کبھار آپ کرسکتے ہیں۔” 

سوشل میڈیا تصاویر کی جیو لوکیشن کے لیے تعاون کریں۔  پچھلے سال، کالبورن امریکہ کی دائیں بازوتحریک کے لیڈرکو تلاش کر پائے تھے سوشل میڈیا کی تصاویر کو بیلینگکیٹ میںOSINT ماہرین کے ساتھ شئیرکرکے۔ پتھروں کی منفرد بناوٹ کو استعمال کر کے انھوں نے خاص جگہ پرسربیا میں ڈھونڈ لیا۔ کالبورن نے پھر مقامی کمپنی کے رجسٹری ریکارڈ کو استعمال کر کے یہ دکھایا کہ امریکہ کی شدید قانونی سکروٹنی کے اندر، وہ سربیا میں ایک نیا بیس قائم کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔    

________________________________________________________

روآن فلپ جی آئی جے این کے لیے کام کرتے ہیں، یہ جنوبی افریقہ کے سنڈے ٹائمزکے سابق چیف رپورٹر بھی رہے ہیں، بطور غیر ملکی نامہ نگار روآن نے دنیا کے دو درجن سے زائد ممالک سے سیاست، بدعنوانی اور تنازعات سے متعلق رپورٹس کی ہیں۔

ہمارے مضامین کو تخلیقی العام لائسنس کے تحت مفت، آن لائن یا پرنٹ میں دوبارہ شائع کریں۔

اس آرٹیکل کو دوبارہ شائع کریں


Material from GIJN’s website is generally available for republication under a Creative Commons Attribution-NonCommercial 4.0 International license. Images usually are published under a different license, so we advise you to use alternatives or contact us regarding permission. Here are our full terms for republication. You must credit the author, link to the original story, and name GIJN as the first publisher. For any queries or to send us a courtesy republication note, write to hello@gijn.org.

اگلی کہانی پڑھیں

Karachi Sewerage and Water Board corruption investigation, Dawn newspaper

‎کراچی کی واٹر سپلائی چین میں کرپشن اور ’ٹینکر مافیا‘ پر تحقیقات

کراچی کے پانی کی فراہمی کے بحران کی تحقیق کرنت والی ٹیم نے جی آئی جے این کو بتایا کہ انہوں نے یہ کہانی کیسے کی — اور پاکستان کے سب سے بڑے شہر میں تحقیقاتی صحافت کو کس قسم کی مشکلات کا سامنا ہے