رسائی

ٹیکسٹ سائیز

رنگوں کے اختایارات

مونوکروم مدھم رنگ گہرا

پڑھنے کے ٹولز

علیحدگی پیمائش

Image: Shutterstock

رپورٹنگ

صحافی اور نیوز رومز پراجیکٹ مینجمنٹ کو بہتر کیسے کر سکتے ہیں

یہ مضمون ان زبانوں میں بھی دستیاب ہے

وال سٹریٹ جرنل کے رابن کونگ کا کہنا ہے کہ "نیوز رومز میں اچھی پراجیکٹ مینجمنٹ ملنا مشکل ہے۔” خبروں کی صنعت کی نوعیت کے باعث یہاں پہلے سے منصوبہ بندی کرنا مشکل ہوتا ہے، بجٹ اکثر محدود ہوتے ہیں اور محض چند رپورٹرز اور ایڈیٹرز کو پراجیکٹ مینجمنٹ کی باقاعدہ تربیت ملتی ہے۔

کونگ ایشیا، یورپ اور شمالی امریکہ میں نیوز رومز میں رپورٹر، ایڈیٹر، خصوصی پروجیکٹ ایڈیٹر، سینئر لیڈر اور مینیجر رہ چکے ہیں.وال سٹریٹ جرنل میں نئے فارمیٹس کے ایڈیٹر اور نیوز لیٹر ٹیم کے نگران رہنے کے بعد اب وہ ڈائریکٹر ہیں ۔2019 میں وال سٹریٹ جرنل میں شامل ہونے سے قبل انہوں نے فائنینشل ٹائمز میں 13 سال بطور رپورٹر اور منیجر کام کیا ہے۔

وہ ستر صفحات پر مشتمل ایک گائیڈ (معلوماتی دستاویز) کے مصنف بھی ہیں، جسے ایسوسی ایشن فار پراجیکٹ مینجمنٹ نے گزشتہ سال شائع کیا تھا. یہ مفت آن لائن دستیاب ہے اور ان صحافیوں کے لیے رہنمائی فراہم کرتا ہے جنہوں نے خود کو اپنے نیوز روم میں کسی پروجیکٹ کا انتظام کرتے ہوئے پایا ہے یا جو ایسی کوشش کرنا چاہتے ہیں، چاہے وہ ٹک ٹاک اکاؤنٹ لانچ کر رہے ہوں یا انتخابی کوریج کے لیے ایک نیا طریقہ کار شروع کر رہے ہوں۔

"نیوز روم میں اچھی پراجیکٹ مینجمنٹ ملنا مشکل ہونے کی وجہ صرف یہ ہے کہ ماضی میں واقعی اس کی ضرورت نہیں تھی۔”  — وال اسٹریٹ جرنل ڈائریکٹر آف آڈینس لائلٹی رابن کونگ

دا فکس نے کونگ کے ساتھ اس حوالے سے بات کی کہ صحافت میں پراجیکٹ مینجمنٹ مشکل کیوں ہے، ایک نئے پروجیکٹ کی ذمہ داری لیتے وقت رپورٹرز کو کن چیزوں پر غور کرنا چاہیے اور نیوز روم کے رہنما اپنی تنظیم میں پراجیکٹ مینجمنٹ کے کلچر کو کیسے بہتر بنا سکتے ہیں۔

صحافت میں پراجیکٹ مینجمنٹ مشکل کیوں ہے؟

صحافت میں ڈیجیٹل تبدیلی نے نہ صرف ہمارے کاروباری ڈھانچے بلکہ کام کرنے کت طریقہ کار کو بھی متاثر کیا ہے۔

وال اسٹریٹ جرنل ڈائریکٹر آف آڈینس لائلٹی رابن کونگ

"جب میں نے صحافت کا آغاز کیا، اخبار کو چھاپنے کا طریقہ کار اچھی طرح سے قائم اور بیان شدہ تھا۔ ہر چیز پر عمل کرنے کا ایک بہت سخت طریقہ کار تھا اور ہر ایک کے پاس ایک بہت ہی خاص کام تھا۔”

کونگ کا کہنا تھا، "لیکن ایک میڈیا تنظیم ان دنوں صرف ایک پروڈکٹ نہیں بنا سکتی۔ ہمیں اپنی صحافت مختلف طریقوں سے کرنے کی ضرورت ہے: نیوز لیٹر، ویڈیوز، پوڈکاسٹ، اخبارات، ویب سائٹس۔ یہ سب کام کرنے کے طے شدہ طریقے نہیں ہیں اور نہ ہی کام کرنے کے تمام طے شدہ طریقے ہر صحافتی تنظیم کے لیے [موزوں ہیں]… اس کا مطلب ہے کہ مختلف تجربات کرنا اور معمول سے ہٹ کر بہت ساری نئی چیزیں کرنا — لہذا بہت ساری پروجیکٹ مینجمنٹ کرنا۔ یہ ایک نئی جہت ہے جس پر کام ہونا ہے۔”

بشمول اس سب کے صحافت میں کسی اور صنعت کے مقابلے میں پراجیکٹ مینجمنٹ کو منفرد مشکلات کا سامنا ہے۔ کونگ کا کہنا ہے "خبروں کی رفتار ایک ایسی چیز ہے جو صحافت کے لیے بالکل منفرد ہے۔ ہسپتال بنانا یا ہائی وے بنانا کئی سالہ عمل ہے جبکہ "خبروں میں ہم اکثر اگلے 30 منٹ یا اگلے دن کے اندر اندر کام کرتے ہیں۔” یہ پروجیکٹ کی منصوبہ بندی اور انتظام کو مشکل بناتا ہے۔

نیوز روم پروجیکٹ مینیجرز کے لیے مشورہ

کونگ کی گائیڈ کا مقصد نامہ نگاروں اور مینیجرز کو "پورے پروجیکٹ کا عمل بشمول کسی پروجیکٹ کو شروع کرنے کی منظوری کے حصول سے لے کر موجودہ پروجیکٹس کو ختم (یا بند کرنے) تک لے جانا ہے۔” کسی پروجیکٹ کو کامیاب بنانے کے لیے کس چیز کی ضرورت ہے اس کی مکمل تفہیم کے لیے پوری گائیڈ ضرور پڑھیں لیکن یہاں دی فکس کی طرف سے چنی گئی چند اہم چیزیں ہیں جن پر نئے اور پروجیکٹ مینیجر بننے کے خواہش مند افراد کو غور کرنا چاہیے:

  • اپنے پروجیکٹ کا تعارف بنائیں اور اس کے اہداف کی وضاحت کریں۔ کوونگ نے دی فکس کو بتایا کہ "یہ واقعی آپ کے لیے بہت اہم ہے کہ آپ یہ واضح طور پر بیان کر سکیں کہ پروجیکٹ کیا ہے, آپ کیا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور آپ اس سے کیا حاصل کرنے کی امید رکھتے ہیں۔” اس کا ایک حصہ ابتدائی طور پر یہ لکھنا ہے کہ کامیابی (اور ناکامی) کا کیا مطلب ہے، جوکہ بعد میں پروجیکٹ کے دوران مزید نظم و ضبط لائے گا۔
  • اندرونی طور پر لوگوں کی بھرتی کریں — اور اس بارے میں سوچیں کہ ویٹو پاور کس کے پاس ہے۔ "نیوز رومز میں خاص طور پر پروجیکٹ کے لئے ایسے لوگوں کو رکھا جاتا ہے جن کے پاس واپس جانے کے لیے روز مرہ کی نوکری ہوتی ہے،” کونگ گائیڈ میں لکھتے ہیں۔ پروجیکٹ کو لاگو کرنے کے لیے لوگوں کا مشورہ لینا ضروری ہے اور یہاں اپنے پروجیکٹ آئیڈیا کو اتنا زبردست بنائیں کہ لوگ اس میں شامل ہوں۔ ایسے لوگوں کی شناخت کریں جو پروجیکٹ کوبند کر سکتے ہیں (عام نیوز روم کی ساخت کی وجہ سے ایسے بہت لوگ ہو سکتے ہیں) اور ان سے مشورے کو یقینی بنائیں۔
  • کام کرنے کی فہرستوں اور ٹائم لائنز کو زیرِ استعمال لائیں۔ پروجیکٹ مینیجر کا کلیدی کام اس بات کی نشاندہی کرنا اور نظر رکھنا ہے کہ کون، کون سے کام کب کرتا ہے۔ کونگ آر اے سی آئی  جیسے فریم ورک کا استعمال کرتے ہوئے کرداروں اور ذمہ داریوں کی واضح نقشہ سازی کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ یہ ایک ایسا ماڈل ہے جو کسی پروجیکٹ یا کاروباری عمل کے لیے کاموں کو مکمل کرنے میں مختلف کرداروں کی شرکت کو بیان کرتا ہے۔ وہ اس منصوبے کا ابتدائی طور پر ایک اعلیٰ سطحی خاکہ بنانے اور بعد میں مزید معلومات دستیاب ہونے کے بعد اس میں توسیع کرتے ہیں،۔ "ٹائم لائن کی منصوبہ بندی بہترین تعاون کے ساتھ کی جاتی ہے”۔
  • مسائل پر نظر رکھیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ منسلک افراد کو اس بارے میں آگاہ کیا جائے۔ جیسے جیسے پروجیکٹ آگے بڑھتا ہے پروجیکٹ مینیجر کے کام کا ایک بڑا حصہ بہت ساری معلومات پر کارروائی کرنا ہے جیسے کہ اس بات سے آگاہ ہونا کہ سب کچھ کیسے ہو رہا ہے اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ متعلقہ لوگوں کو لوپ (رابطے)میں رکھا جائے۔ "معلومات ایک طاقت ہے اور وہ شخص جو ہر کسی کو معلومات پہنچانے کا ذمہ دار ہو اس کے لیے اس طاقت کے نشے میں بےقابو ہونا آسان ہے… یہ نتیجہ خیز نہیں ہے کیونکہ باہمی تعاون کے کام کی نوعیت کا مطلب ہے کہ جو بھی ہو اس پر آپ کو کبھی بھی مکمل کنٹرول حاصل نہیں ہو سکتا۔”
  • اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ مکمل دستاویزات رکھتے ہیں اور ادارہ جاتی علم پیدا کریں۔ یہ پرکشش ہے کہ ایک پروجیکٹ کو لاگو کرنے کے بعد نئے کام کی جانب جائیں۔ لیکن ختم شدہ منصوبے کو سوچ سمجھ کر صحیح طریقے سے دستاویز کرنے کی بہت اہمیت ہے جیسے کہ پیدا ہونے والے مسائل کا سراغ لگانا اور ایسے خیالات کو سامنے رکھنا جو اس وقت دائرہ کار سے باہر تھے لیکن مستقبل کے لیے کارآمد ثابت ہو سکتے ہیں بشمول پروجیکٹ ٹیم کے لیے ساری باتوں کو سامنے رکھنے کے لئے ایک میٹنگ رکھنا۔

تنظیمی سطح پر پروجیکٹ مینجمنٹ کی ثقافت کو بہتر بنانا

کونگ کی گائیڈ نیوز روم میں انفرادی پروجیکٹ مینیجرز کو مشورے دینے پر مرکوز ہے۔ نیوز روم کے رہنماؤں کو اپنی تنظیم میں پروجیکٹ مینجمنٹ کو بہتر بنانے کے لیے کیا کرنا چاہیے؟ کونگ کا مشورہ یہ ہے کہ اس حوالے سے سوچنا شروع کریں کہ کیسے نیوز روم کو پروجیکٹس کرنے میں اچھا بنایا جائے اور اس کام کے لیے مخلص و منہمک پیشہ ور افراد کی خدمات حاصل کرنے کے لیے وسائل صرف کرنے پر توجہ دیں ۔ یہ تنظیم کے سائز پر منحصر ہے کہ میڈیا ایگزیکٹوز کو کل وقتی پراجیکٹ مینیجرز کی خدمات حاصل کرنے کی ضرورت ہے یا صرف موجودہ ملازمین کو بااختیار بنانے اور تربیت دینے کی لیکن "نیوز روم کے رہنماؤں کو حقیقی پروجیکٹ مینیجرز کی خدمات حاصل کرنے کے امکان کے بارے میں سوچنا شروع کرنا ایک بڑا قدم ہوگا۔ ”

مختصر مدت میں پراجیکٹ مینیجمنٹ کو پڑھنا مفید ہو گا تاکہ کسی پراجیکٹ کو کامیاب بنانے کے لیے جو ضروری ہے اس کی بہتر سمجھ حاصل کی جا سکے۔ کونگ کا خیال ہے کہ "صحیح توقعات رکھنا اور پراجیکٹس کے بارے میں نیوز روم لیڈر کے طور پر معقول مطالبات کرنا” کارآمد ہے۔

ترمیم اور وضاحت شدہ یہ انٹرویو اصل میں دی فکس کے ذریعہ شائع کیا گیا تھا۔ آپ یہ یہاں پڑھ سکتے ہیں۔ اس ورژن کو جی آئی جے این نے اپ ڈیٹ کیا ہے اور اجازت کے ساتھ دوبارہ شائع کیا ہے۔

اس تحریر کا اردو ترجمہ لائبہ زینب نے کیا یے اور اسے جی آئی جے این کی اردو ریجنل ایڈیٹر نے ایڈٹ کیا ہے۔


اینٹن پروٹسیوک دا فکس کے ایک سینئر ایڈیٹر، میڈیا تجزیہ کا، اور غیر منفعتی مینیجر ہیں۔ فکس ایک آؤٹ لیٹ ہے جو "بصیرت، حل اور ڈیٹا کے ساتھ میڈیا مینجمنٹ کی بجھارت بوجھنے کے لیے پرعزم ہے۔

ہمارے مضامین کو تخلیقی العام لائسنس کے تحت مفت، آن لائن یا پرنٹ میں دوبارہ شائع کریں۔

اس آرٹیکل کو دوبارہ شائع کریں


Material from GIJN’s website is generally available for republication under a Creative Commons Attribution-NonCommercial 4.0 International license. Images usually are published under a different license, so we advise you to use alternatives or contact us regarding permission. Here are our full terms for republication. You must credit the author, link to the original story, and name GIJN as the first publisher. For any queries or to send us a courtesy republication note, write to hello@gijn.org.

اگلی کہانی پڑھیں

Karachi Sewerage and Water Board corruption investigation, Dawn newspaper

‎کراچی کی واٹر سپلائی چین میں کرپشن اور ’ٹینکر مافیا‘ پر تحقیقات

کراچی کے پانی کی فراہمی کے بحران کی تحقیق کرنت والی ٹیم نے جی آئی جے این کو بتایا کہ انہوں نے یہ کہانی کیسے کی — اور پاکستان کے سب سے بڑے شہر میں تحقیقاتی صحافت کو کس قسم کی مشکلات کا سامنا ہے