ڈیٹا کو ریڈیو رپورٹنگ میں ابھارنے کی 12 ٹپس
یہ مضمون ان زبانوں میں بھی دستیاب ہے
پچھلے سال امریکہ میں بلیک لایئو میٹرز کی شوٹنگ کی تفتیش کرتے ہوئے، ریڈیو کی رپورٹر انجیلینا موشر سلازار کو دھندلی فیس بک لائیو وڈیو کلپس ملیں۔ وڈیو سے زیادہ، اس کی آڈیو اور ٹائم سیکوینز دلچسپ تھی جس میں پولیس اور ایک 17 سالہ شخص میں تصادم تھا جو کہ ۱۵ منٹ بعد ہی ہجوم میں گولی چلاتا ہے اور مبینہ طورپر دولوگوں کو مار دیتا ہے اورایک کو زخمی۔
مظلوموں کا تعلق وسکانسن کےعلاقے کینوشا سے تھا جوکہ 29 سالہ سیاہ فام جیکب بلیک کی پولیس شوٹنگ پر مظاہرہ کر رہے تھے۔ انکو 7 دفعہ گولی ماری گئی تھی۔
موشر سلازر کی رپورٹ نے انکشاف کیا تھا کہ قانوٍن نافز کرنے والوں نے بھاری مسلح کاونٹر پروٹیسٹ گروہ کی پزیرائی کرتے ہوئے کہا، "ہم آپکو سراہتے ہیں۔ واقعی میں۔” آفسران نے رائیفل والے لڑکے کو بوتل میں پانی بھی دیا تھا۔”
"مجھے لگتا ہے کہ اس ڈیٹا اسٹوری کے لئیے آڈیو، یعنی ریڈیو خود ہی، بہتریں میڈیم تھا۔” موشر سلازر نے کہا جو کے نیشنل پبلک ریڈیو گروپ اسٹیشن ڈبلیو یو ڈبلیوایم میں کام کرتے ہیں۔ "اس سے سامعین کی توجہ بلکل فوکس رہتی ہے وہ سننے کے لئیے جو اس لمحے ہورہا ہوتا ہے۔۔”
ایک پرائمری ویژیول میڈیم کے بغیراورکم سے کم اعدادوشمار کواسکرپٹ میں شامل کرنے کی وجہ سے ریڈیو صحافت دیگر میڈیا فارمیٹ کے مقابلے میں پیچھے رہا ہے۔ لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ نئے ٹولزاور تیکنیک ریڈیو سے رپورٹر اپنی اسٹوری ٹیلینگ کووسیح کرسکتے ہیں،اپنی اسٹوریز کے ڈیجیٹل ورژن میں ڈیٹا شامل کرسکتے ہیں اورسامعین کو بااختیار کرسکتے ہیں کہ وہ پیچیدہ ڈیٹا سیٹس کو بغیر تصویر کے تصور کر سکتےہیں۔
ریڈیو پر ڈیٹا
تنزانیہ کی تربیتی صحافت ،نکتا افریقہ، کے مینیجنگ ڈائریکٹر نوزولیک ڈاسن کا کہنا ہے کہ اس طریقے کی مہارت سب سہارا افریقہ میں جوابدہی کے لئیے ضروری ہیں جہاں پرریڈیو معلومات کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔
"ریڈیونیوز کے لئیے سب سے اعلی ذریعہ ہے۔ دو تہائی آبادی اس سے پرائمری معلومات حاصل کرتی ہے،” ڈاسن نے بتایا۔
"یہ بہت بڑی حد تک جوابدہی صحافت کی حمایت کرتا ہے کیونکہ اسکے سامعین لیڈران کو رد عمل کرواسکتے ہیں۔ ڈیٹا ایک اہم ٹول ہے اور ریڈیو رپورٹرکو اس تک رسائی کے طریقے ڈھونڈنے چاہیئے اور اس میں سے ایسے لیڈ دیکھیں جس کے تناظر میں وہ سامعین کے لئیے چیزیں آسانی سےبیان کرسکیں۔
تانزنیہ کا خیال ہے کہ اس میں بہت صلاحیت ہے۔ اس مشریقی افریقہ کے ملک کی آبادی تقریبا 600 لاکھ ہے اور انٹرنیٹ کی پہنچ پچھلے پانچ سالوں میں 34 فیصد سے 49 فیصد تک جا پہنچی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہی زبردست بات یہ ہے کہ ریڈیو اسٹیشنز بھی اس ہی ریٹ پر بڑھے ہیں۔ یہ جڑواں رجحان ریڈیو رپورٹرز کے لئیے بہترین مواقعے آفرکرتے ہیں کہ وہ سامعین کو تفصیلی اور گہری ڈیٹا پریزینٹیشن کی لئیے اپنے ریڈیو اسٹیشن کی طرف راغب کرسکتے ہیں۔
نمبر سے سب کو ہی ڈرلگتا ہے اور یہاں پر صحافی ٹیکنالوجی سے اتنے ایکسپوز نہیں ہیں۔ تو ہم آہستہ آہستہ ان تقطوں سے شروع کررہے ہیں جن سے انکو مانوسیت ہے، بجائے اسکے کے رپورٹرز پر ایسے ٹولز نچھاور کریں جن کے بارے میں انہوں نے سنا ہی نہ ہو۔”
مثال کے طورپرہم انکا سکھا رہے ہیں کہ اسپریڈشیٹ میں کالم انسانی ذرائع کی طرح ہیں ۔ "آپ اس کالم کو صنف اور عمر کے لحاظ سے انٹرویو کرسکتے ہیں اور دوسرے کالم سے موازنہ کرکے آپکو پتا چل سکتا ہے کہ اس کا کیا مطلب ہے۔”
انہوں نے کہا کہ مقامی رپورٹرز آسان اور مفت ٹولز کا استعمال کر رہے ہیں جیسے کہ آئی لو پی ڈی ایف کا استعمال ڈیٹا اسکریپ کرنے کے لئیے اور ہورومیپ جیسے کیوریٹڈ ڈیٹا ریپوسیٹری اسٹوریزاور ڈیٹا پریکٹس کرتے ہیں۔
موشر سلازرکی طرح ڈاسن کا خیا ل ہے کہ ریڈیو رپورٹنگ دیگر میڈیا فارمیٹس کے مقابلے میں تناظر بھرے اور ذاتی بنا پر آسان ڈیٹا پوائنٹس بیان کرسکتا ہے۔
ڈیٹا پریزینٹیشن میں یہ فائدے دے سکتے ہیں۔ مثال کے طورپر، آواز غیر مساوی نمبروں کے گہرے احساسات سے سبجھ پیدا کرتی ہے جیسے کہ بی بی سی نے ورکروں کی تنخواہوں اور کارپوریٹ منافعوں کے درمیان فرق کو آڈیوگراف میں سونے کی باروں کی آواز سےدکھایا۔
این آئی سی اے آر 21 کی ٹپس
اس موضوع پر این آئی سی اے آر 2021 ڈیٹا صحافت کانفرنس میں جس کو اینویسٹیگیٹو رپورٹرز اور ایڈیٹرز کی طرف سے منعقد کی گئی تھی اس میں موشرسلازر نے پیٹرک اسکاحل جو کی کنیکٹیکٹ میں ڈبلیو این پی آر کے ساتھ ایک رپورٹر ہیں وہ اور ایلی جرمیننگ جو کہ سینئیر رپورٹر پیں بوسٹن دڈبلیو بی یوآر میں ان سب نے مل کر ایل ورچوئل پینل شئیر کیا تھا۔
انہوں نے ٹپس شئیر کیں کہ کیسے ڈیٹا کو ریڈیو اسکرپٹ میں شامل کیا جا سکتا ہے اور ایسے کونسے ٹولز ہیں جن سے ڈیٹا کو زندگی دی جا سکتی ہیں جیسے کہ اسپریڈشیٹ کے بارے میں بات کرنے سے لے کر سامعین کو آنلائن انٹریکٹو میپس کی طرف لانا۔
"میرا خیال ہے کہ ہم ریڈیو کو لے کر سست رہے ہیں یہ کہتے ہوئے کہ ہم نمبر کا استعمال نہیں کرتے کیونکہ ہمارے سامعین کو نمبرنہیں پسند،” موشر سلازر نے کہا۔ "ہاں وہ پسند نہیں کرتے لیکن ہم تخلیق کرسکتے ہیں کہ ڈیٹا کو استعمال کرتے ہوئے بریکنگ نیوزاور بااثر اسٹوریز کیسے ک جاتی ہیں۔ یہ ایک اہم ٹول ہے اور ہمیں بحیثیت صحافی اپنی مہارت پر کام کرنا چاہئیے۔”
جرماننگ کا کہنا ہے کہ ایسی کئی وجوہات ہیں جس کی وجہ سے ایڈیٹرز ڈیٹا کو ریڈیو رپورٹس میں نمبرز کو دو یا تین نمبر تک محدود کرتے ہیں، جس میں یہ بات شامل ہے کہ لوگ ریڈیو سنتے ہوئے اور کام بھی کر رہے ہوتے ہیں جیسے کہ ڈرائیونگ، کھانا پکانا اور دیگر کام کاج۔
سامعین معلومات کو اندر نہیں رکھ سکتے اور میں کوشش کرتا ہوں ہوں خاص کر کے چھوٹی اسٹوریز میں کہ میں محدود نمبرلکھوں۔ "لیکن ڈیٹا پریزینٹیشن کے اور بھی تخلیقی حل ہیں اور آنلائن چارٹس یقینا مدد کرسکتے ہیں۔”
تینیوں پینلسٹ نے یہ نوٹ کیا کہ ریڈیو کی اس روایت سے کہ وہ نمبر سے اجتناب کرتے ہیں ایسا ماحول پیدا ہوگیا ہے جس سے جو رپورٹر ڈیٹا میں دلچسپی رکھتے ہیں اپنے اسٹیشن سے مدد نہیں لے پاتے ہیں۔
"اگرآپ میری طرح کی ایک چھوٹی دکان ہیں یا پھر ایک اکیلے پہلے کام کرنے والوں میں سے ہیں تو آپ نہ صرف ڈیٹا کی درخواست کریں گے، اسے صاف کریں گے اور ڈیٹا کو منظم کریں گے بلکہ آپ پہلے شخص ہوسکتے ہیں جو ڈیٹا صحافت کے تصور کو اپنے ریڈیو اسٹیشن میں تعارف کررہے ہوں گے،” موشر سلازر نے کہا۔ "لیکن کمیونٹی میں ایسے لوگ ہین جو آپکی مدد کریں گے۔ اور پینڈیمک کے اس دور میں جب میں اپنے ذرائع سے الگ ہوگیا ہوں، ڈیٹا ایک ٹھوس بھروسے والا ذریعہ ہے اور مجھے کووڈ لگنے کی فکر نہیں رہتی۔”
تینوں پینلسٹ کی ٹپس میں مندرجہ زیل شامل ہیں:
اپنے سامعین کے لئیے جہاں ممکن ہو ریاضی کریں: اگر 1000 میں سے 250 لوگ ویکسینیٹ ہوئے ہیں تو کہئیے کہ 4 میں سے ایک کو ٹیکا لگا ہے،” سکاہل نے کہا۔ آپ یہ چاہیں گے زیادہ نمبر سے دور رہیں اور صرف ضروری کو رکھیں۔ کیا آپکو واقعی اشاریہ بعد والے ہندسوں کو رکھنا ہے؟
ٹوٹون جیسے مفت ایپس کو استعمال کرتے ہوئے ڈیٹا کو آواز میں بدلیں:
"ڈیٹا کو آواز میں بدلنے والے ٹولز زبردست ہوتے ہیں،”اسکاہل نے کہا۔ "ان ٹولز کے ذریعے درحقیقت آپ اسپریڈشیٹ کوفیڈ کرتے ہیں جو کہ ڈیٹا ویلیو کو میوزک میں ڈال دیتا ہے۔” اسکاہل نے ایک مثال ایسی دی جہاں پر پیانو کے نوٹس، ایک گلاکنسپائیل اور ڈبل باس کو استعمال کرتے ہوئے تین ڈیٹا سیٹس کو ایک دوسرے کہ اوپر رکھتے ہوئے ہلکی اور بھاری پچ بنائی گئی۔
ایسے ایڈوانس ٹولزپر غور کریں جو اسپریڈشیٹ سے واقعی باتیں کروائیں
جرماننگ کا کہنا ہے کہ کئی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیزجس میں ٹیکسٹ ٹو اسپیچ سروسز جیسے کہ ایمیزون پولی، دا میگافون مائیکروکاسٹ پلیٹفارم اور پائیتھون اسکرپٹ کو ملا کر لوجک ڈیٹا سیٹس سے آٹومیٹڈ آڈیو تخلیق کیا جاسکتا ہے۔ ڈبلیو بی یو آر سے انکے ساتھیوں نے بتایا کی کیسے ان ٹینکنولجیز کوایک حالیہ پروجیکٹ میں جس میں الگ الک شہروں کا کوروناوائرس شامل کیا گیا۔
ریڈیو صحافت پر اچھی کتابیں پڑھیں۔ اسکاہل کی تجویز کردہ جانتھن کرن: "ساوؐنڈ رپورٹنگ: دا این پر آر گائیڈ ٹو آڈیو جرنلزم اینڈ پروڈکشن۔”
بریکنگ نیوز کے لئیے فالو دیٹ پیج کا استعمال کریں: یہ ایک بہترین ویبسائیٹ ہیں جہاں پر آپ ویبسائیٹ کا یو آر ایل ڈال سکتے ہیں اور جب بھی اس سائیٹ میں تبدیلی ہوگی آپکونوٹیفیکیشن ملے گا۔” سکاہل نے بتایا۔ مجھے اسکے بارے میں آئی آر ای کی کانفرنس میں پتا چلا اور اب میں اسکو روزانہ استعمال کرتا ہوں۔ یہ بہترین ہے ایسے رپورٹرکے لئیے جو ذرائع کو فون کرے اور وہ آگے سے کہیں کہ "آپکو اس بارے میں کیسے علم ہوا۔”
پیچیدہ ڈیٹا کے لئیے "ٹو وے” سپاٹ ریڈیو رپورٹس کا استعمال کریں اسکاہل کا کہنا ہے کہ ریڈیو بروگرام کے ہوسٹ اور رپورٹر کے درمیان چھوٹے سا انٹرویو اچھا موقع دیتا ہے ہے پیچیدہ ڈیٹا کو تناظر میں پیش کیا جائے خاص کر جب ڈیڈلائن پر ہوں۔ "لیکن اپنے ہوسٹ کے ساتھ اچھا برتاوؐکیجیئے۔ ایسے سوال مت لکیں جس سے آپکے ہوسٹ کو اپنی معلومات پر شرمندگی ہو۔
ڈیٹا کے بارے میں "فعال آواز” میں لکھیں اور آسان جملے لکھیں
آپ نے کانوں کے لئیے لکھنا ہے تو آسان جملے ہوں ۔فاعل، فعل ، مفعول ، اسکاہل نے کہا۔
اس سے زیادہ ڈیٹا کو وژیولائزیشن نے طور پر ریڈیو کی ویبسائیٹ پر استعمال کریں
"جی ہاں زیادہ تر نمبروں کی ریڈیو اسکرپٹ میں جگہ نہیں ہوتی،”ا سکاہل نے کہا۔ لیکن آپ نے یہ سب بہترین کام کیا ہوتا ہے تو اس کو آنلائن جینے دیں۔ گوگل شیٹس، فلرش، ڈیٹا ریپراور ٹیبلیو جیسے ٹولزپرغورکریں۔
اپنی آنلائن اسٹوری پہلےلکھیں اور اس میں کچھ آڈیو پوائنٹس نکالیں
"اگر آپ ریڈیو کے لئیے لکھ رہے ہیں تو آپکو دو اسٹوریز لکھنی ہوں گی۔” جرمیننگ نے کہا۔ "آپ کی ریڈیو اسٹوری شاید دو بار سنی جائے لیکن آپکی ڈیجیٹل اسکرپٹ ہمیشہ کے لئیے ہے۔ مجھے ہمیشہ مدد ملتی ہے جب میں پیچیدہ اور تخلیقی اسٹوری کی ڈیجٹل اسکرپٹ پہلے لکھ لوں۔ پھر اسکے بعد میں اسٹوری میں ہائی لائٹر سے کوٹس اور نمبر کو چنتا ہوں جو مجھے اپنی ریڈیو اسٹوری کے لئیے چاہئیے ہوتے ہیں۔
اہم نمبروں کا کہنا کہ جہاں زرائع ہو وہاں رپورٹر کے بجائے انکی آواز استعمال کریں
"لوگوں کے کان کھڑے ہوجاتے ہیں جب انکو میرے علاوہ آواز سنائی دیتی ہے۔ انکو نمبر دہروانے سے مدد ملتی ہے” جرماننگ نے کہا۔
اگر آپکی ریڈیو مہارت میں ڈیٹا مہارت کی کمی ہے تو اپنی تفتیشی صحافت ٹیم سے مدد لیں
آپکے کام کو ایڈٹ کون کرے گا اگر آپ اپنے ریڈیو اسٹیشن پر ڈیٹا کرنے والے اکیلے ہوں؟موشر سلازر پوچھتی ہیں۔ آپکی اسپریڈشیٹ اور انٹریکٹو میپ کو کون دیکھے گا؟ میری پہلی تجویز یہ ہوگی کہ آپ اپنی ڈیٹا کمیونٹی میں کودیں۔ ایسہ ہیلپ ڈیسک اورایڈیٹر موجود ہیں جو آپکی مدد کریں گے۔
ریڈیو پر بریکنگ نیوزاسٹوریز کے لئیے آسان ڈیٹا پوانٹس استعمال کریں
ایک معمول کے مطابق ملواکی کووڈ کی بریفنگ میں، موشر سلازر اور دیگر رپورٹر نے یہ سنا کہ ملواکی کہ شمال میں ایک زپ کوڈ میں غیر متناسب انفیکشنز دیکھے جسکتے ہیں اور اسکے ساتھ دیگر تفصیل بھی سامنے آئی۔ تو موشر سلازر نے ایک آنلائن ٹول، پراگزیمیٹی ون، کھولا یہ دیکھنے کے لئیے کہ اس علاقے سے متعلق کوئی غیر معمولی فیثر تو نہیں ظاہر ہورہے۔ یہ ٹول امریکہ میں معاشی اور آبادیاتی ڈیٹا کا تجزیہ کرتا ہے۔ "اس سے ثابت ہوا کہ اس علاقے میں لاطینیوں کی وسکانسن میں سب سے زیادہ آبادی ہے،” انہوں نے کہا۔ "ہم پہلے ہی یہ دیکھ رہے تھے افریقن امریکن کمیونٹی کو کووڈ غیر متناسب طور پر اچر کررہا تھا اور اب یہ سامنے آیا۔
اسکاہل خبردار کرتے ہیں کہ کیونکہ ریڈیو رپورٹ کم ڈیٹا پوائنٹس استعمال کرتے ہیں ریڈیو رپورٹر کے لئیے ضروری ہے کہ وہ ان نمبرز کی درستگی کو تین سے چار بار چیک کریں۔
لیکن انہوں نے اپنے ساتھی ان آئی سی اے آر کے پینلسٹ کی بات دہراتے ہوئے کہا کہ رپورٹرز کے لئیے ڈیٹا کو استعمال کرنے کا حوصلہ سب سے بڑا قدم ہے۔ "یہ ایسا ہی ہے جیسے امپوسٹر سنڈروم سے مقابلہ کرنا،” اسکاہل نے کہا۔ "کسی کو آپکوریڈیو اسٹیشن میں "ڈیٹا صحافی” کا لقب دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر آپ میں تجسس ہے تو اس چیز کو سکھئیے اور بس کر لی جئیے۔”
________________________________________________
روون فلپ جی آئی جے این کے رپورٹر ہیں۔ وہ پہلے جنوبی افریقہ میں سنڈے ٹائمز کے چیف رپورٹر تھے۔ بطور غیر ملکی نامہ نگار ، انہوں نے دنیا کے درجنوں ممالک کی خبروں ، سیاست ، بدعنوانی اور تنازعات پر رپورٹنگ کی ہے۔