رسائی

ٹیکسٹ سائیز

رنگوں کے اختایارات

مونوکروم مدھم رنگ گہرا

پڑھنے کے ٹولز

علیحدگی پیمائش

الصورة: شترستوك

رپورٹنگ

موضوعات

تحقیقات میں چیٹ جی پی ٹی کو فوری تلاش کے ٹول کے طور پر استعمال کرنے کے لیے تجاویز

یہ مضمون ان زبانوں میں بھی دستیاب ہے

جنریٹیو اے آئی (مصنوعی ذہانت) کے آلات کی دستیابی کے ساتھ تحقیقاتی صحافی اے آئی کی بہت سی اخلاقی پیچیدگیوں، غلطیاں کرنے کے خطرات اور جدید اختیارات سے لڑ رہے ہیں — اور اکثر ان کی وجہ سے الجھن کا شکار ہیں۔

صحافیوں کے لیے (اے آئی کے) ابتدائی استعمال کے معاملات ڈیٹا کوڈ پروڈکشن سے لے کر موضوع کی بریفنگ اور چارٹ بنانے تک موجود ہیں۔ صحافت سے متعلق نئے مفت یا ادائیگی والے اے آئی ٹولز ہر ہفتے جاری کیے جاتے ہیں۔ تاہم، ایسی بہت سی مثالیں ہیں جو بتاتی ہیں کہ کیوں جنریٹیو اے آئی ٹولز کسی بھی چیز کا قابلِ استعمال ثبوت یا تصدیق فراہم نہیں کرتے اور تعصب اور غلطی کے شکار ہوتے ہیں۔ (ان پلیٹ فارمز کے اخلاقی ملاحظات اور جدید اطلاق کے بارے میں مزید معلومات کے لیے جی آئی جے این کی حالیہ کہانی صحافیوں کے لیے نئے اے آئی اور بڑے لینگویج ماڈل ٹولز دیکھیں۔)

2024 کی انویسٹیگیٹیو رپورٹرز اینڈ ایڈیٹرز کانفرنس میں ایک ورکشاپ نے تجویز دی کہ رپورٹرز چیٹ بوٹ چیٹ جی پی ٹی کو ایک زیادہ مرکوز تلاش کے آلے کے طور پر استعمال کرکےاس بڑھتی ہوئی ٹیکنالوجی کو سیکھنے کے ساتھ ساتھ اس کے خطرے اور اس کی وجہ سے پیدا ہونے والی الجھن سے بچ سکتے ہیں۔

جیرمی جوجولا — کولوراڈو کے ڈینور میں کے یو ایس اے ۔ ٹی وی کے ایک تحقیقاتی رپورٹر ہیں۔ انہوں نے 2020 میں سفید فوقیت پسند انتہا پسند گروپوں پر اپنی رپورٹنگ کے لیے آئی آر ای کا ڈون بولس میڈل جیتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس بڑے لسانی ماڈل کا استعمال کرتے ہوئے رابطوں کی تلاش اور دستاویزات کا فوری تجزیہ نہ صرف کسی تحقیق کے آغاز میں آپ کا وقت بچا سکتا ہے بلکہ ایسے اہم انسانی ذرائع تک پہنچنے کا باعث بھی بن سکتا ہے جو دوسری صورت میں اس تحقیق میں شامل نہیں کیے جا سکتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ چیٹ جی پی ٹی جیسے ایل ایل ایمز کو صرف رپورٹنگ پروجیکٹ کے آغاز میں استعمال کیا جائے اور اس کا استعمال صرف آپ کو یعنی صحافی کو ایک سمت دینے کے لیے ہو — اسےکبھی بھی اپنی آڈئینس کو معلومات دینے کے لیے استعمال نہ کریں۔

”یہ حوالہ دینے کا ذریعہ نہیں ہے، یہ ایک شروعاتی نقطہ ہے — ہمارے اخلاقی اور قانونی معیارات کے لیے یہ بہت اہم ہے کہ اس سے حاصل ہونے والا کوئی بھی مواد ہماری رپورٹنگ میں شامل نہ ہو،“ جوجولا نے خبردار کیا۔

”میں کبھی بھی چیٹ جی پی ٹی سے حاصل شدہ نتائج کو (اپنی خبر یا کہانی کے ) مواد کے لیے استعمال نہیں کرتا — نہ کاپی کے لیے؛ نہ ہی اسکرپٹنگ کے لیے۔ آپ اپنی کہانی کا خزانہ اچھی رپورٹنگ سے حاصل کرتے ہیں لیکن یہ آپ کو ایک نقشہ دے سکتا ہے جو آپ کو اس خزانے کی طرف جانے کا اشارہ کرتا ہے۔ یہ ایک حیرت انگیز آلہ ہے چاہے اسے صرف گوگل سرچ کی ایک جدید شکل کے طور پر استعمال کیا جائے۔“

چیٹ جی پی ٹی + گوگل سرچ = بہتر، تیز نتائج

ایک بڑے لسانی ماڈل کے طور پر چیٹ جی پی ٹی جوابات تیار کرنے کے لیے بنیادی طور پر ویب پیج انڈیکسنگ کی بجائے تربیتی ڈیٹا کے وسیع ذخائر کا استعمال کرتا ہے۔ اس لیے گوگل جیسے سرچ انجن عام سوالات کے لیے ابھی بھی زیادہ درست، جامع، اور تازہ ترین ہیں — خاص طور پر جب انہیں بولین سرچ کے طریقوں کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔

لیکن جوجولا جیسے رپورٹرز نکتہ اٹھاتے ہیں کہ گوگل کے نتائج اور سرچ انجن کی طرف سے آپٹیمائزڈ ویب سائٹس کا درجہ بندی کا اثر اتنا زبردست ہو سکتا ہے کہ وہ صحافیوں کو ناآشنا ذرائع سے ابتدائی کال کرنے یا واضح رجحانات کی شناخت کرنے سے روک سکتا ہے اور ان میں دستاویزات کے فوری تجزیہ کرنے کی خصوصیات کی کمی ہوتی ہے۔

اس لیے وہ چیٹ جی پی ٹی کا استعمال کرتے ہیں — اور خاص طور پر ادائیگی والے جی پی ٹی – 4 ورژن کا جو انٹرنیٹ پر بھی تلاش کر سکتا ہے — فوری رابطے، سراغ اور نتائج تلاش کرنے کے لیے جو آگے بڑھنے کے قابل ہو سکتے ہیں۔ اوپن آے آئی کا مفت جی پی ٹی 3.5 ورژن انٹرنیٹ سے براہِ راست منسلک نہیں ہے بلکہ اسے ”انسانوں کے ذریعہ لکھے گئے انٹرنیٹ کے وسیع مقدار میں ڈیٹا بشمول گفتگو“ کی بنیاد پر مبنی جوابات دینے کے لیے تربیت دی گئی ہے — جو اس کی غلطیوں اور انسانی طرز کی گفتگو دونوں کی وضاحت کرنے میں مدد کرتا ہے۔ اس کا ڈیٹا تازہ ترین نہیں ہے۔ جی پی ٹی – 4 ماڈل (20 ڈالر ماہانہ) — جو تصاویر اور اسکرین شاٹس کو بھی ان پٹ پرامپٹس کے طور پر لے سکتا ہے — کو ڈیٹا کے بہت زیادہ گیگا بائٹس پر تربیت دی گئی ہے اور یہ لائیو انٹرنیٹ براؤز بھی کر سکتا ہے اور اس لیے اس میں تازہ ترین معلومات شامل ہوتی ہیں۔

جوجولا نے کہا کہ غلطیوں کے باوجود اوپن اے آئی کے مختلف چیٹ بوٹس ڈیٹا کو منظم کرنے کے لیے مفید ہیں اور ان کے تیز، ایک نظر میں سرچ کے جواب کا فارمیٹ اور مختصر خلاصے دراصل زیادہ نہ کہ کم، رپورٹر کو نئے، انسانی ذرائع سے رابطے کی طرف لے جا سکتے ہیں۔

ورکشاپ کے لیے ایک مثال کے طور پر انہوں نے جی پی ٹی – 4 چیٹ باکس میں درج ذیل لکھا: ”میں ایک رپورٹر ہوں۔ مجھے ایک قابل اعتماد ماہر کی ضرورت ہے جو کولوراڈو میں بھیڑیوں کو دوبارہ متعارف کرانے کے بارے میں رائے دے سکے۔ مجھے کچھ ناموں کی فہرست دیں، وہ ادارے جن سے وہ وابستہ ہیں، اور ان کے رابطے۔“ اس ٹول نے ایجنسیوں اور غیر منافع بخش گروپوں میں کام کرنے والے افسروں کے علاوہ انٹرنیٹ اور اپنے ڈیٹا بیس میں تلاش کر کے ایک ریٹائرڈ امریکی حکومت کے ماہر حیاتیات کو تلاش کیا اور ان کے بارے میں وضاحت دی کہ انہوں نے راکی پہاڑوں میں بھیڑیوں کی بحالی کی کوششوں کی قیادت کی تھی اور وہ ”کارنیوور کوایگزسٹنس لیب“ کے بانی بھی تھے۔

”آپ ایسے دلچسپ لوگوں کو فوراً کیسے کال نہیں کریں گے؟“ جوجولا نے ہنستے ہوئے کہا۔ ”بھیڑیوں کی دوبارہ متعارفی کولوراڈو میں دراصل ایک بڑی کہانی ہے — یہ شہری اور دیہی علاقوں کے درمیان ایک بڑے مسئلے کا تصادم ہے۔ اگر آپ ایک دن میں خبر بنانے کی ڈیوٹی پر ہیں تو چیٹ جی پی ٹی آپ کو پانچ سیکنڈ میں ماہرین کی فہرست اور ان کے نمبر دیتا ہے بجائے اس کے کہ آپ کو 40 منٹ گوگل پر تلاش کرنے میں گزارنے پڑیں۔“

انہوں نے نوٹ کیا کہ ادائیگی والے جی پی ٹی – 4 ورژن کے فوائد میں زیادہ دستاویزات کی اپ لوڈنگ، زیادہ تازہ ترین ڈیٹا، اور سیاق و سباق کی ”بحثیں“ شامل ہیں — جہاں چیٹ انٹرفیس پچھلے سوالات کے تناظر میں جوابات دیتا ہے — لیکن مفت ورژن بہت سی فوری تلاشوں کے لیے موثر رہتا ہے۔

چونکہ وقت بچانا اور فوری فلٹرنگ اس کا مقصد ہے، جوجولا اپنے پرامپٹس کی درست لفظ سازی کے بارے میں فکر مند نہیں ہوتے۔ اس کے بجائے وہ اس تلاش کے کیا-کہاں-کب پر توجہ مرکوز رکھے ہیں جس کی انہیں ضرورت ہے اور صرف پرامپٹس کو اس طرح سے لکھتے ہیں ”جیسے میں کسی شخص سے بات کروں گا، بس تھوڑا زیادہ حکم دینے والے انداز میں۔“

چیٹ جی پی ٹی کے کچھ عملی فوری تلاش کے استعمال جو ورکشاپ میں بتائے گئے:

”غیر نشان زدہ“ عوامی دستاویزات کی فوری تلاش۔ صحافیوں کو ان کے ذرائعے سے مسلسل دستاویزات رپورٹس، آڈٹس اور عوامی معاہدوں کی کاپیاں موصول ہوتی ہیں جن میں غلط انتظام، نظامی خامیوں، بدعنوانی، یا استحصال کا سراغ ہو سکتے ہے یا نہیں بھی ہو سکتا۔ جوجولا نے لمبی دستاویزات کو ایک سادہ پرامپٹ کے ساتھ چیٹ جی پی ٹی پر اپ لوڈ کرنے کی تجویز دیتے ہیں جیسے: ”مجھے اس سرکاری معاہدے کا خلاصہ کر کے دیں اور بتائیں کہ ادارے کو خدمات کے لیے کتنی رقم ادا کی جائے گی۔ مجھے اس معاہدے میں موجود لوگوں کے نام بتائیں اور وہ صفحہ نمبر جہاں وہ نام لکھے ہوئے ہیں۔“ (جو مثال انہوں نے استعمال کی — لائسنس پلیٹ ریڈرز کے لیے ایک سرکاری معاہدے سے — اس نے سیکنڈوں کے اندر درست عوامی لاگت اور شرائط نکال دیں، ساتھ ہی ساتھ بہت سے نام صفحہ نمبروں کے ساتھ بتائے۔) تاہم، انہوں نے تجویز دی کہ صحافی حساس یا نجی دستاویزات اپ لوڈ کرنے سے گریز کریں۔ دستاویزات کی تجزیہ کے لیے زیادہ پیچیدہ ٹولز دستیاب ہیں جن میں آپٹیکل کیریکٹر ریکگنیشن بھی موجود ہے — جیسے گوگل پِن پوائنٹ — لیکن جوجولا نے کہا کہ چیٹ جی پی ٹی ایک مفید اور تیز ابتدائی فلٹر پیش کرتا ہے۔

عوامی تشویشات کا خلاصہ۔ سالانہ رپورٹس اور سرکاری ضوابط پر عوامی تبصروں کے ریکارڈ اکثر عوامی تشویشات پر مبنی بھاری بھر کم صفحات پر مشتمل ہوتے ہیں جنہیں پڑھنے کے لیے بہت کم صحافیوں کے پاس وقت ہوتا ہے۔ ورکشاپ میں جوجولا نے 40 صفحات کی ایک سالانہ رپورٹ اپ لوڈ کی اور چیٹ جی پی ٹی سے اس میں موجود صرف تشویشات کی فہرست اور خلاصہ مانگا۔ ”یہ حیرت انگیز ہے کہ یہ کتنی تیزی سے اسکین کر سکتا ہے“ انہوں نے تبصرہ کیا۔ دوبارہ: یہ ٹول باریکیوں کو نظر انداز کر سکتا ہے اور غلطیاں کر سکتا ہے لیکن صحافیوں کو عوامی اجلاسوں میں اٹھائے گئے مسائل کی نوعیت اور حجم کی تقریباً فوری جھلک دے سکتا ہے جو انہیں اس بارے مزید کھوج لگانے اور ممکنہ طور پر غیر متوقع خبر کی تحریک دے سکتا ہے۔

بڑی تصویر“ دکھانے والے رابطے ایک جھلک میں۔ چیٹ جی پی ٹی محض چند سیکنڈوں میں ایک درجن نمایاں ماہرین کے ناموں، عہدوں، اور فون نمبروں کو ایک صاف صفحے پر نکال کر صحافیوں کو ”ممکنہ خبروں“ پر نئے ذرائع سے رابطہ کرنے کے لیے فون اٹھانے پر آمادہ کرنے میں مدد کر سکتا ہے، جوجولا نے دلیل دی۔ کی ورڈز کی وجہ سے سامنے آنے والی مختلف مطابقت رکھنے والی درجنوں ویب سائٹ لنکس پر اسکرول کرنے اور کلک کرنے کی ضرورت کے بغیر رپورٹر پھر ایک ”بڑی تصویر دکھانے والا“ ذریعہ چن سکتے ہیں — شاید کسی یونیورسٹی میں کام کرنے والا شخص — اور تجویز کردہ ماہر سے جس مسئلے پر وہ کام کرتے ہیں، کے بارے میں پوچھ سکتے ہیں۔

مثال کے طور پر: ”مجھے جنوبی افریقہ میں گھریلو تشدد کے متاثرین کی مدد کرنے والی تنظیموں کی رابطہ تفصیلات، بشمول فون نمبرز دیں“ کا ایک سادہ پرامپٹ چیٹ جی پی ٹی میں ایک زیادہ واضح، ایک صفحے پر مبنی رابطوں کی فہرست فراہم کرتا ہے بہ نسبت گوگل کی ورڈ سرچ کے ”domestic violence support ‘South Africa’ contact site:za،“ جو مقامی اور بین الاقوامی ویب سائٹوں کے صفحات دکھاتا ہے۔ ایل ایل ایم کا استعمال کرکے ”پہلی کال“ والے ذرائع کی ایک ابتدائی فہرست واضح ہو جاتی ہے۔ (اے آئی ٹول میں ”صنفی بنیاد پر تشدد“ سے متعلق رابطوں کا ایک مرکب بھی شامل ہے، جس کا جنوبی افریقہ میں ایک مختلف فوکس ہے، اور کہانی کے لیے زیادہ متعلقہ ہو سکتا ہے۔)

سرکاری رابطوں کو منظم کرنا۔ جوجولا نے دکھایا کہ چیٹ جی پی ٹی کس طرح لمحوں میں بڑے پیمانے پر عوامی رابطے کی تفصیلات کو خود بخود ذرائع سے حاصل کرتا ہے اور انہیں الفبائی ترتیب میں منظم کرتا ہے، ایک پرامپٹ کے ساتھ جیسے: ”مجھے کولوراڈو کی ریاستی اسمبلی کے ارکان خاص طور پر ہاؤس ڈیموکریٹس کے دفتری فون نمبر اور سرکاری ای میل پتے دیں۔“ ”یہ ہر قانون ساز کی سائٹس میں جانے کی ضرورت کے بغیر اس ڈیٹا کو جمع کرنے اور ای میلز حاصل کرنے کے عمل کو بہت آسان بنا دیتا ہے،“ انہوں نے وضاحت کی۔

تکنیکی نتائج کے عام فہم ترجمے — جیسے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹس۔ بہت سے چھوٹے نیوز رومز کے لیے حقیقت یہ ہے کہ — جب تک کہ کوئی انسانی ذریعہ آپ کو نہ بتائے کہ کچھ مشکوک ہے— تکنیکی یا مشکل اصطلاحات سے بھری رپورٹوں میں خطرے کی علامتیں آسانی سے نظر انداز ہو سکتی ہیں کیونکہ اکثر اس کے تجزیے کے لیے کافی وقت دستیاب نہیں ہوتا، یا ماہر ساتھی موجود نہیں ہوتے جن سے پوچھا جا سکے۔ جوجولا نے کہا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹس اس قسم کی دستاویز کی ایک اچھی مثال ہیں جوعام طور پر قابل اعتماد اے آئی سرچ ٹول میں فوری اپ لوڈ اور ترجمہ کی درخواست کے بعد تحقیق کے نئے راستے کھول سکتی ہیں۔ بے شک، چیٹ جی پی ٹی کی طبی نتیجے کی وضاحت کی پھر فورینسک ذرائع سے دوبارہ جانچ کی جانی چاہیے۔ ”ہم میں سے خبروں کے کاروبار میں موجود بہت سے لوگ پوسٹ مارٹم رپورٹس کو سمجھنے میں بہت اچھے نہیں ہیں — ان میں بہت سی طبی اور ٹوکسیکولوجی کی اصطلاحات اور 12 حروف والے کیمیکل درج ہوتے ہیں جنہیں سمجھنا مشکل ہوتا ہے،“ انہوں نے نوٹ کیا۔ پھر جوجولا نے بتایا کہ ایک پولیس فائرنگ کے متاثرین کی ایک حقیقی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے لیے درج ذیل پرامپٹ نے کیس کے بارے میں غیر افشاں شدہ تفصیلات کو ظاہر کیا: ”مجھے اس پوسٹ مارٹم رپورٹ کا خلاصہ دیں۔ مجھے عام فہم زبان میں بتائیں کہ مرحوم کے نظام میں کون سے مادے موجود تھے۔“

فوری سیب-سے-سیب کے موازنے۔ صحافیوں کے لیے بعض اوقات یہ سمجھنا مشکل ہوتا ہے کہ کسی پریس ریلیز یا سالانہ رپورٹ میں دیکھا گیا کوئی ڈیٹا پوائنٹ غیر معمولی طور پر زیادہ یا کم ہے، یا ”بڑی بات“ ہے۔ وقت کے موازنوں کے علاوہ، اے آئی ٹولز آپ کو موازنہ تحقیق کے لیے فوری جغرافیائی اہداف دے سکتے ہیں، سادہ پرامپٹس کے ساتھ جیسے ”مجھے افریقہ میں وہ شہر بتائیں جن کی آبادی کیگالی، روانڈا کےبرابر ہے۔ ”(چیٹ جی پی ٹی نے فوراً نوٹ کیا کہ بلانٹائر، ملاوی؛ فری ٹاؤن، سیرا لیون؛ اور مومباسا، کینیا سب کی آبادی 1.2 ملین ہے۔) ”شہر کے صحافی اپنے علاقوں کا موازنہ دوسرے شہروں سے کرنا پسند کرتے ہیں — جیسے جرائم، آبادی میں اضافہ، نقل و حمل کے مسائل،“ جوجولا نے کہا۔

”دوبارہ، اے آئی سے حاصل کردہ وہ اعداد و شمار [خبروں میں] ظاہر نہیں ہوں گے جب تک میں نے ان کی تین بار جانچ نہ کر لی ہو، لیکن یہ آپ کو غیر معمولی چیزوں کا فوری احساس دلاتا ہے۔“

پھر بھی جوجولا تسلیم کرتے ہیں کہ ان کی چیٹ جی پی ٹی تلاشیں بعض اوقات غلط سمت میں چلی جاتی ہیں۔ ”میں نے پچھلے دن سڑک پر غصے کے بارے میں ایک سائنسی مطالعہ مانگا، اور اس نے بظاہری طور پر ایک بہترین تحقیق پیش کی، اور میں نے کہا مجھے اس کا سورس دو، تو وہ ایک ذاتی انجری کے قانونی فرم کی طرف چلا گیا — جو کہ اچھا نہیں ہے۔“ انہوں نے یاد کیا۔

لیکن چونکہ یہ صرف گوگل جیسی تلاش تھی جس کی جانچ کی جانی تھی، ان کے مطابق اس طرح کی غلط سمت کو زیادہ اہمیت نہیں رکھنی چاہیے۔ ”اس نے مجھے نیشنل انسٹیٹیوٹس آف ہیلتھ کا ایک سڑک پر غصے کا مطالعہ بھی دیا جو ایک زیادہ قابل اعتماد ذریعہ ہے، اس لیے میں نے اس سے شروعات کی،“ انہوں نے نوٹ کیا۔

”ہم ٹیکنالوجی سے خوفزدہ نہیں ہو سکتے کیونکہ یہ آ رہی ہے،“ انہوں نے نتیجہ نکالا۔ ”آپ کو صرف اپنے معیارات اور اپنے عمل پر قائم رہنے کی ضرورت ہے۔ آپ کو صحیح ذریعہ کا حوالہ دینا ہوگا: آپ کبھی بھی گوگل سرچ کو بطور ذریعہ حوالہ نہیں دیں گے، اسی طرح چیٹ جی پی ٹی کو بھی نہیں۔“


روون فلپ جی آئی جے این کے سینیئر رپورٹر ہیں۔ وہ پہلے جنوبی افریقہ کے سنڈے ٹائمز کے چیف رپورٹر تھے۔ بطور غیر ملکی نامہ نگار، انہوں نے دنیا بھر کے دو درجن سے زیادہ ممالک سے خبروں، سیاست، بدعنوانی، اور تنازعات پر رپورٹنگ کی ہے۔

ہمارے مضامین کو تخلیقی العام لائسنس کے تحت مفت، آن لائن یا پرنٹ میں دوبارہ شائع کریں۔

اس آرٹیکل کو دوبارہ شائع کریں


Material from GIJN’s website is generally available for republication under a Creative Commons Attribution-NonCommercial 4.0 International license. Images usually are published under a different license, so we advise you to use alternatives or contact us regarding permission. Here are our full terms for republication. You must credit the author, link to the original story, and name GIJN as the first publisher. For any queries or to send us a courtesy republication note, write to hello@gijn.org.

اگلی کہانی پڑھیں

رپورٹنگ تجاویز اور ٹولز طریقہ کار

آن لائن لوگوں اور خاص گروہوں کی تلاش کے لیے نئے رپورٹنگ ٹولز

رپورٹنگ کے یہ نئے ٹولز اور ایپس، صحافیوں کو ویڈیوز کو آسانی سے آرکائیو کرنے، سیٹلائٹ کی تصویروں کا پتہ لگانے اور آن لائن جائزوں کے ذریعے لوگوں کو ٹریک کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔

Imagem: Shutterstock

باب گائیڈ تفتیش رپورٹنگ تجاویز اور ٹولز

انسٹاگرام پرتلاش کی تکنیک

آن لائن تحقیق کرنے کے لیے جی آئی جے این کی اوپن سورس گائیڈ سے سوشل میڈیا سائٹ انسٹاگرام پر تلاش کے کے لیے نکات۔