رسائی

ٹیکسٹ سائیز

رنگوں کے اختایارات

مونوکروم مدھم رنگ گہرا

پڑھنے کے ٹولز

علیحدگی پیمائش

وسائل

کیا آپ تیل، گیس اورمشقوق معاہدوں پررپورٹنگ کر رہے ہیں؟ آپ کی مدد کے لئے گائیڈ موجود ہے

یہ مضمون ان زبانوں میں بھی دستیاب ہے

پکسابے :تصویر

ریاست کے تیل کے معاہدوں کی بدعنوانی کی تفتیش سے لے کر کان کنی کی الودگی کی دریافت تک، تیل اور معدنیات کو نکالنے کی فیلڈ تفتیشی صحافیوں کے لئے موقع بخش ہے۔

تیل، گیس، اور معدنیات کی آمدن معیشیت کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور، ٹیکنالوجی، انڈسٹری اور کامرس کو چلاتی ہے۔ لیکن یہ وسائل ایک "ریسورس کرس” بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔ معاشی عدم استحکام، کمزورعوامی ادارے اور ماحولیاتی تباہی اکثرقدرتی فضائل دریافت کرنے کے ناگوار اثرات ہوتے ہیں۔ 

اس صنعت میں ہونے والی تفتیش جو کہ پوری کمیونیٹیز، عالمی شئیر کی قیمت، یہاں تک کے حکومتوں پراثرانداز ہوسکتی ہیں مجموعی طور پرمشکل ہوتی ہیں، خاص طور پرجہاں طاقتور کارپوریشن اور افسران نہیں چاہتے کہ صحافی مشکل سوالات پوچھیں۔ اس سے صحافی تحقیق کرنس سے خوفزدہ ہو جاتے ہیں، جو کہ معدنیات کے بارے میں محدود علم اور مہارت نا ہونے کی وجہ سے بڑھ جاتا ہے۔ اس موضوع پر رپورٹنگ بڑھانے کے لئے، امریکہ میں ایک غیر منافع بخش تنظیم، نیشنل ریسورس گوورننس انسٹیتیوٹ (این آر جی آئی) نے ایک نئی رپورٹنگ گائیڈلائن بنائی ہے جو کہ صحافیوں کوان کے علاقوں میں پیچیدہ اور منافع بخش ایکسٹریکشن کی صنعت کی تفتیش میں مدد دیں گی۔

اس ہفتے شائع ہونے والی گائیڈ "کوورنگ ایکسٹریکٹوس" تلاش کرنے سے نکالنے تک کے عمل کی تفصیل سےآ غازکی گئی ہے اور مختلف مقامات پررقم کے ساتھ کیا ہونا چاہئے اورسٹوری کو کھوجتے وقت کیا دیکھنا چاہئیے پر ہدایات ہیں۔ الجزیرا دستاویزی فلم جس میں برازیل میں ہونے والے آپریشن کار واش کی تفتیش سے لے کر اینگولا کی غائب ہونے والی رقم کی کراس بارڈر تفتیش تک، یہ گائیڈ مفید کیس اسٹڈیز کو بھی دستاویز کرتی ہے۔ 

جی آئ جے این نے آر جی آئی کی سئنئر کیپیسٹی ڈیویلپمنٹ آفیسر آسمارا کلائین کے ساتھ سوال جواب کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک پہلے سے ہی مشکل میڈیا کلائیمیٹ کو کووڈ-19 کے بحران نے مزید سنگین کردیا ہےاوران غیر واضح حالات میں بہت سی قومی حکومتیں مشقوق معاہدوں پر دستخط کر رہی ہیں۔  یہاں پرانٹرویو کا مختصر نمونہ موجود ہے۔

آپ نے یہ گائڈ کس کے لئیے تیار کی ہے اورآپ کی امید کیا ہے کہ یہ کسے فائدہ دیگی؟

یہ گائیڈ ایک ون اسٹاپ دکان ہے جس میں اس شعبہ سے متعلق معلومات، ریسورسز، سیکھنے والے آلات اورحوصلی افضائی کے لیے مواد اکھٹے کیے ہیں۔ اس فیصلے سے لے کر کہ آیا وسائل نکالے جائے یا نہیں، اورنکالنے پر کیے جانے والے معاہدوں اور آمدنی کی معلومات، بجٹ مختص کرنا، یہ فیصلہ کرنا کہ آنے والی آمدنی سے کیا کرنا ہے، اور سماجی و معاشی اثرات اور مقامی اثرات تک،  ہم نے یہ گائیڈ ایسے بنائی ہےکہ اسے ایکسٹریکٹو فیصلہ سازی کے لئےاستعمال کیا جا سکتا ہے۔ ہم یہ بھی دیکھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ مقامی لوگوں کو کیا فائدہ ہہنچ سکتا ہے۔ 

ایک کان کنی کے منصوبے کی زندگی سائیکل

یاد رکھنے والے اہم نکات کیا ہیں؟

میرا خیال ہی کہ اب پہلے سے زیادہ معلومات موجود ہے لیکن ہم نے اس شعبے میں رپورٹنگ کے معیاراورُمقدارمیں اتنا متناسب اضافہ نہیں دیکھا۔ ایک وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ معلومات تک آسانی سے رسائی نہ ہو یا سمجھ نہ ہو۔ اوراس سے زیادہ، صحافیوں کو یقین نہ ہو کہ اسے کیسے استعمال کیا جائے۔ ان کو ڈیٹا یا معاہدہ دستیاب ہے لیکن ان کو یہ نہیں معلوم کہ شعبہ کو کس نقطہ نظر سے دیکھا جائے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہم یہ یقینی بنائیں کہ لوگوں کو دستیاب شدہ ڈیٹا سمجھ آئے، ان کو متاثر کرنا، ان کو یہ دیکھائیں کے ڈیٹا سے کس طرز کا تجزیہ کیا جاسکتا ہے اور وہ کیا دیکھا سکتے ہیں۔ 

ہم رپورٹنگ کےعرض، اقسام اورزاویے بھی ظاہر کرنا چاہتے تھے۔ کیوںکہ بہت سے ممالک جہاں ہم کام کرتے ہیں, وہاں پر سماجی اورماحولیاتی اثرات پربہت ٹھوس رپورٹنگ دیکھتے ہیں۔ لیکن ہم ریاست کی ملکیت کے انٹرپرائز سے ہونے والے عوامی سرمایہ کاری اور آمدنی کی تنظیم پرمالی اثرات نہیں دیکھ پاتے ہیں- ریاست کی جیب میں جانے والی رقم کا کیا ہوتا ہے؟

یہ فیلڈ صحافیوں کے لئے کوور کرنی کیوں ضروری ہے؟ کیا یہ شعبہ بدعنوانی اور بدانتظامی سے بھرا ہوا ہے؟

اگر آپ بطور صحافی وسائل کی پیداوار کرنے والے ملک میں رہتے ہیں تو یہ شعبہ بہت اسٹریجک ہوگا۔ آمدنی کے لحاظ سے کچھ ممالک میں یہ آدھی عوامی آمدن کا سبب ہوتا ہے۔ نائیجیریا جیسی جگہ میں یہ ریاست کی 70 فیصد آمدنی بناتا ہے۔ لیکن یہ شعبہ ایسا ہے جس کا بہت سے ممالک میں سماجی اور ماحولیاتی اثرات ہوتے ہیں تو کئی شہری اثر انداز ہوتے ہیں۔

یہ ایسا شعبہ ہی جو کرپشن کا بھی شکار رہتا ہے کیوںکہ اس میں محصول کا پیمانہ بہت ہے۔ دس پندرہ سال پہلے انگولا میں جب بی پی نے قومی تیل کمپنی کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیا تھا تو نفع ایک بلین ڈالر کا تھا۔ یہ آمدنی کے بڑے ذریعے ہیں اور کیوںکہ یہ ایک مخصوص پروجیکٹ سے آتے ہیں ان کو ڈائیورٹ کرنا آسان ہے۔

تفتیشی صحافت کے حوالے سے اس شعبے میں کیا ہورہا ہے؟ 

پچھلے 15 سال سے اس شعبے میں ڈیٹا کا سیلاب رہا ہے۔ کمپنیوں کے بارے میں ایسی بہت سی معلومات آرہیس ہیں، جیسے کہ کمپنیاں حکومتوں کو کتنی رقم ادا کر رہی ہیں، معاہدے سرعم ہورہے ہیں اوران کمپنیوں کی فائدہ مند مالکان کون ہیں۔ حالانکہ یہ شعبہ زیادہ کھلا ہوا اور شفاف ہوتا جارہا ہے اس کا مطلب یہ نہیں کہ معلومات کو سمجھنا آسان ہے۔ 

میڈیا ہاوسز خاص طور پر ان ممالک میں جہاں ہم کام کرتے ہیں ایک طرف فنڈنگ سے اوردوسری جگہ  سوشل میڈیا کے حوالے سے کافی مشکلات سے دوچار ہیں- مغربی ممالک میں بھی یہی حال ہے۔ 

کیوںکہ میڈیا کا شعبہ مشکل حالات میں ہے اس وجہ سے اچھے اور تجربہ کار صحافیوں کو بر قرار رکھنا اور بھی مشکل ہے اور ایکسٹریکٹو انڈسٹری کیوں کہ یپیچیدہ ہے اس کے تحقیق میں اور بھی وقت لگتا ہے۔  کئ سال رپورٹنگ میں وقت لگانا پڑتا ہے تب جا کر آپ کھوج لگا سکیں گے کہ معاہدوں کی مالی تعمیر کیسے کی گئی، آمدنی کی مینیجمنٹ، سوورن قرضوں کے نتائج اورایسی دیگر چیزیں۔ ایسا شعبہ جو افرادی قوت کو برقرار رکھنے میں دشواری سے دوچارہو اس کا مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ وہ ہونہار لوگوں کو کھو دیتا ہے۔

کبھی کبھار صحافی ایسے موضوعات میں کھوجنے سے ڈرتے ہیں جہاں پر نجی کمپنیوں اوراقتدار میں مجود حکومتوں میں قریبی رابطے ہوں یا جہاں پرانکو ایسے مخالف کا سامنا ہو جس کے پاس آپ کی اسٹوری بند کروانے کی قانونی اور مالی طاقت ہو۔ ایسے ڈراؤنے اثرات کو کیسے روکا جاسکتا ہے؟

یہ پچھلے کچھ سالوں میں بدتر ہوگیا ہے۔ جس ماحول میں صحافی کام کرتے ہیں بلخصوص اس شعبے میں مذید مشکل ہوگیا ہے۔ نہ صرف صحافی اور میڈیا ہاؤسز کو دھمکیاں ملتی ہیں بلکہ ان کے ذرائع کو بھی ملتی ہیں۔ ہمیں یہ نظر آتا ہے کہ اس شعبے میں کام کرنے والی سول سوسائٹی کی تنظیمات تنقید کی ذد میں آجاتی ہیں اور معلومات دینا نہیں چاہتے اور کوئی خطرہ نہیں لینا چاہتے۔ یہ بھی ایک اہم وجہ ہے جس کے باعث رپورٹنگ مشکل ہوگئی ہے۔ 

مجموعی طور پر قانونی خطرات سے بچنے کے لئے ہم نے یہ سیکھا ہے جس کو نک میتھیوسن نے اس گائیڈ میں بھی لکھا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ بہت ضروری ہے کہ صحافی اپنی رپورٹنگ میں درست اور منصفانہ ہو۔

صحافیوں کی اس بات سے حفاظت ہوتی ہے جب وہ درست طریقے سے لکھتے ہیں، یہ یقینی بناتے ہیں کہ زرائع اچھے ہوں, حقائق تصدیق شدہ ہوں، تشریح دو بار جانچی ہوں، نمبرز کو ایکسپرٹ کو دکھایا ہو۔ یہ رپورٹنگ میں ایک اہم قدم ہے۔ منصفانہ رہنے کے لئے یہ یقینی بنائیں کہ آپ آرٹیکل میں  مختلف انٹرسٹ سے تبصرے اور راۓ لیں اور کوشش کریں کے جتنا غیرجانبدارہوسکیں ہوں۔

محفوظ رپورٹنگ سے متعلق ایک آخری تجویز میں یہ دوں گی کہ ممکن ہو تو بین الاقوامی پارٹنرشپ میں کام کریں, کوئی کنسورشیم یا کراس بارڈر تعلق میں۔ 

موجودہ حالات میں فیلڈ میں رپورٹنگ پرکیا اثر ہوتا ہے اورآپ کے اس بارے میں کیا تاثرات ہیں؟

اس وقت یہ اہم ہے کہ خطرات سے آگاہ رہیں کیوںکہ یہ شعبہ شفافیت اور معلومات ہونے کے باوجود کووڈ-19 میں بحران  کے باعث دھچکے کا شکار ہے۔

بہت سی کمپنیاں یہ وجہ استعمال کر رہی ہیں کہ وہ بحران کا شکار ہیں، شعبے میں غیراستحکامت ہے جس وجہ سے رپورٹ نہیں ہورہی یا تاخیر سے ہورہی ہے۔ دوسری طرف بہت ساری حکومتیں گھبراہٹ کا شکار ہیں کیوںکہ انہوں نے تیل کے قیمتیں گرتی دیکھی ہیں اور وہ پروجیکٹس جو ڈیویلپ ہونے تھے اب ممکن ہے کہ ڈیویلپ نہ ہوں کیوںکہ مہنگے ہوگئے ہیں۔ اس لئے سرمائے دارکو راغب کرنے کے لئے آخر تک دوڑ ہے جوکہ ہم کئی ممالک میں دیکھتے ہیں جہاں ہم کام کرتے ہیں۔ 

شہریوں کی نگرانی کے بغیر کئی مشقوق معاہدے ہو رہے ہیں اور لاکڈاؤن کے اقدامات ایسے بند دروازوں کے پیچھے کام ہونے کے لئے جائز وجہ بن رہی ہے کیوںکہ حکومتیں اور ادارے سرمایہ کاری کے لئے ہل چل میں ہیں اور اس کے لئے سماجی اور ماحولیاتی ضابطے، مالی تحفظ انڈرکٹ کرنے کے لئے تیار ہیں۔ اس وقت صحافیوں کا کردار خطرناک ہونے کے ساتھ ساتھ اہم بھی ہے۔ 

ایڈیٹر نوٹ: ج آئی جے این نے این آر جی آئی کی گائیڈ کوورنگ ایکسٹریکٹوس سے مدد لی ہے۔


لورا ڈیکسن جی آئی جے این کی اسوسئیٹ ایڈیٹر ہیں اور برطانیہ میں مقیم فریلانس صحافی۔ انہوں نے کولمبیا ، امریکہ ، اور میکسیکو سے رپورٹنگ کی ہے اور ان کے کام کو ٹائمز ، واشنگٹن پوسٹ اور اٹلانٹک کے علاؤہ کئی اور اخبارات نے بھی شائع کیا ہے۔ انہیں بین الاقوامی خواتین کے میڈیا فاؤنڈیشن اور پیولٹزر سینٹر سے رپورٹنگ کی رفاقت ملی ہے۔

ہمارے مضامین کو تخلیقی العام لائسنس کے تحت مفت، آن لائن یا پرنٹ میں دوبارہ شائع کریں۔

اس آرٹیکل کو دوبارہ شائع کریں


Material from GIJN’s website is generally available for republication under a Creative Commons Attribution-NonCommercial 4.0 International license. Images usually are published under a different license, so we advise you to use alternatives or contact us regarding permission. Here are our full terms for republication. You must credit the author, link to the original story, and name GIJN as the first publisher. For any queries or to send us a courtesy republication note, write to hello@gijn.org.

اگلی کہانی پڑھیں

بی بی سی اوپن سورس صحافی غزہ سے معلومات کی تحقیق، تجزیہ، اور تصدیق کیسے کرتے ہیں

اسرائیل پر ۷ اکتوبر کو حملے کے بعد بیانیہ یہ بنایا گیا کہ یہ حمل یک دم یا اچانک کیا گیا۔ لیکن جی آئی جے این نت بی بی سی کے کچھ ایسے رپورٹرز سے بات کی جنہوں نے وضاحت کی کہ حماس اس حملے کے تیاری کئی سال سے سب کے سامنے کر رہا تھا

Student journalist, talking notes

تحقیقاتی صحافت کے متعلق طالب علموں کے لیے تجاویز اور وسائل

تحقیاتی صحافت ایک مشکل عمل ہے اور نوجوان طالپ علموں کے لیے جانچنا مشکل ہو سکتا ہے کہ ایک تحقیاتی صحافی کیسے بنا جائے۔ یہاں موجود اساتازہ اور سرکدہ تفتییشی رپورٹرز کی ہدایات ان کی مدد کر سکتی ہیں

GIJC25 Kuala Lumpur, Malaysia, November 21 - 24, 2025

جی آئی جے این نے 2025 میں ہونے والے عالم کانفرنس کے ویب سائٹ لانچ کر دی ہے

14ویں عالمی تحقیقاتی صحافتی کانفرنس (GIJC25) جمعہ، 21 نومبر سے پیر، 24 نومبر، 2025 تک کوالالمپور، ملائیشیا میں منعقد ہوگی۔ کانفرنس شروع ہونے سے پہلے ایک پری کانفرنس دن 20 نومبر کو ہو گا۔