رسائی

ٹیکسٹ سائیز

رنگوں کے اختایارات

مونوکروم مدھم رنگ گہرا

پڑھنے کے ٹولز

علیحدگی پیمائش
NASA Worldview data website
NASA Worldview data website

Screenshot

رپورٹنگ

ناسا کی ورلڈویو سائٹ ڈیٹا اور ماحولیاتی رپورٹر کی ٹول باکس کی وسعت

یہ مضمون ان زبانوں میں بھی دستیاب ہے

اگر آپ کبھی والپس آئی لینڈ، ورجینیا جائیں (شاید گھوڑوں کے بچحھڑوں کی سالانہ تہراکی دیکھنے کے لیے چینکٹیگ جاتے ہوئے) تو آپ کو آسمان کی طرف رخ کیے ڈش انٹیناز سے بھرا ایک بڑا میدان نظر آئے گا۔

یہ وہ اہم ذرائع ہیں جس کے ذریعے زمین پر نظر رکھنے والے سیٹلائٹس سے حاصل کردہ ڈیٹا وفاقی اداروں کے آرکائیوز اور سرورز تک — اور آخرکار زمین کے سائنسدانوں کے کمپیوٹرز تک پہنچتا ہے۔

ناسا زیادہ تر سیٹلائٹس اڑاتا ہے لیکن نیشنل اوشینک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن (این او اے اے) جیسے دیگر ادارے سیٹلائٹس کی انجینئرنگ کرتے ہیں اور ڈیٹا کا مطالعہ کرتے ہیں۔ کچھ خام ڈیٹا عوامی ہے اورعوام (اور صحافیوں) کے لیے دستیاب ہے۔

ڈیٹا کی مقدار ناقابلِ یقین حد تک زیادہ ہے۔ خوش قسمتی سے اس کو سنبھالنے کے لیے ایک نظام (یا نظاموں کا نظام) موجود ہے۔ اسے زمین پر نظر رکھنے والے ڈیٹا اور معلومات کے نظام یعنی ای او ایس ڈی آئی ایس کے مخفف سے جانا جاتا ہے۔

دوسری جانب ناسا کی ویب سائٹ، جسے ورلڈ ویو کہا جاتا ہے، کچھ بہت اہم ڈیٹا کو گرافک شکل میں تبدیل کرتی ہے۔ آپ یہاں ورلڈ ویو کے مرکزی صفحہ، جو یہاں ایک سرچ انجن بھی ہے، تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔

ورلڈ ویو ڈیٹا بیس ایک بہترین ٹول ہے جس کے بارے میں ماحولیات کے صحافیوں (اور ان کی پروڈکشن ٹیموں) کو علم ہونا چاہیے۔ یہ صرف ڈیٹا نہیں ہے، یہ مفت گرافکس ہیں۔

ڈیٹا کہاں سے آتا ہے

ہم جانتے ہیں کہ ناسا، این او اے اے اور دیگر وفاقی ادارے اپنی سیٹلائٹ آلات کو منظم کرنے اور ان کی درستگی کو جانچنے کے لیے بہت محنت کرتے ہیں — لہٰذا ہمیں ڈیٹا کی درستگی اور معیار پر کوئی شک نہیں ہوتا۔

ہر سیٹلائٹ یا آلہ کا ایک خاص مقصد ہوتا ہے یا ورلڈ ویو ہوتا ہے۔ جو چیز مختلف ہوتی ہے وہ ہے مدار، فضائی کوریج، آلات کس چیز کو دیکھنے کی کوشش کر رہے ہیں، سپیکٹرم کے کن حصوں کو ہر آلہ ریکارڈ کرتا ہے اور تصاویر کتنی بار ریکارڈ کی جاتی ہیں۔ مثال کے طور پر کئی آلات بادلوں پر نظر رکھتے ہیں۔ دیگر شاید پانی یا نباتات کو دیکھ رہے ہوں۔

ڈیٹا کو ذہانت سے کیسے استعمال کریں

ورلڈ ویو سائٹ جتنی طاقتور ہے، اسے استعمال کرنا اتنا آسان نہیں ہے۔ اس کے کچھ اہم حصے کام ہی نہیں کرتے۔ اور انٹرفیس عجیب ہے۔ گرچہ یہ تمام انتخابات کا ایک نتیجہ ہے جس کی وجہ مختلف انتخاب ہیں جو آپ کے پاس سیارے کو دیکھنے کے طریقے میں موجود ہیں۔

”یوزر ایکسپیرینس“ کے ماہرین شاید اسے زیادہ نمبر نہیں دیں گے۔ دوسری طرف آپ کے پاس دیکھنے کے لیے مختلف انتخاب کی بڑی تعداد موجود ہے۔

کچھ مثالیں: آپ بہت سے مختلف اوقات کی درخواست کر سکتے ہیں، آپ مناظر کو ایک وقت کی مدت سے دوسری مدت کے مقابلے میں دیکھ سکتے ہیں اور آپ مخصوص جگہیں منتخب کر سکتے ہیں، قریباً اپنی مرضی سے زوم ان اور آؤٹ بھی کر سکتے ہیں۔

یہ تو محض آغاز ہے۔ آپ بادلوں کو دیکھنا چاہتے ہیں؟ آپ بادلوں کی چوٹی، بادلوں کی کوریج، ایروسول البیڈو، ایروسول آپٹیکل گہرائی، بادلوں کی تہیں اور بادلوں کی عکاسی وغیرہ دیکھ سکتے ہیں۔

ماحولیاتی کہانیوں کے لیے تصاویر، ڈیٹا

یہ شاید واضح ہو لیکن یہ ڈیٹا اور یہ تصاویر انہی موضوعات کے بیچ میں ہیں جنہیں ماحولیات کے صحافی اکثر کور کرتے ہیں۔

آپ جنگلات کی آگ، سیلاب، گرد کے طوفان، دھوئیں کے بادل، خشک سالی، نباتاتی ڈھانچہ، انسانی تعمیر شدہ علاقے اور بستیوں کے بارے میں، حتیٰ کہ ڈیموں کے بارے میں جان سکتے ہیں۔ اور بھی بہت کچھ۔

یہ ڈیٹا بہت موسمیاتی مرکزیت بھی رکھتا ہے۔ یہ آپ کو البیڈو، سمندری برف کی پرت، سطحی درجہ حرارت وغیرہ کے بارے میں بہت سی تفصیلات بتاتا ہے۔

اسے دیکھنے کا غیر واضح طریقہ یہ ہے کہ چھوٹے سے سرخ بٹن پر کلک کریں جس پر "ایڈ لئیرز” لکھا ہے۔ پھر جب آپ تمام آپشنز دیکھیں تو تقریباً نہ نظر آنے والے ذیلی مینیو پر کلک کریں تاکہ مزید دیکھ سکیں۔

اور جب آپ اپنے گرافکس ڈیپارٹمنٹ سے ورلڈ ویو کے بارے میں بات کریں تو انہیں یہ بات بتائیں کہ آپ کوسٹ لائنز، سڑکوں، پانی کے ذخائر اور مزید کو دکھانے والے دیگر نقشے کی خصوصیات شامل کر سکتے ہیں۔

نہ صرف یہ، آپ ورلڈ ویوکو نقشے پر اپنی مرضی کے لیبل لگانے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔

ایڈیٹر کا نوٹ: یہ کہانی اصل میں ایس ای جے ڈاٹ او ار جی پر شائع ہوئی تھی اور یہاں اجازت کے ساتھ دوبارہ شائع کی گئی ہے۔


جوزف اے ڈیوس واشنگٹن ڈی سی میں ایک آزاد صحافی/ایڈیٹر ہیں جو 1976 سے ماحولیات پر لکھ رہے ہیں۔ وہ ایس ای جرنل آن لائن کی ٹپ شیٹ، رپورٹرز ٹول باکس اور ایشو بیک گرائونڈر لکھتے ہیں اور ایس ای جے کے ہفتہ وار خبروں کی سرخیوں کی اخبار کی سروس ای جے ٹوڈے اور @EJTodayNews کو بھی منظم کرتے ہیں۔ ڈیوس ایس ای جے کے معلومات کی آزادی کے پراجیکٹ کو بھی ڈائریکٹ کر رہے ہیں اور واچ ڈاگ کالم لکھتے ہیں۔

ہمارے مضامین کو تخلیقی العام لائسنس کے تحت مفت، آن لائن یا پرنٹ میں دوبارہ شائع کریں۔

اس آرٹیکل کو دوبارہ شائع کریں


Material from GIJN’s website is generally available for republication under a Creative Commons Attribution-NonCommercial 4.0 International license. Images usually are published under a different license, so we advise you to use alternatives or contact us regarding permission. Here are our full terms for republication. You must credit the author, link to the original story, and name GIJN as the first publisher. For any queries or to send us a courtesy republication note, write to hello@gijn.org.

اگلی کہانی پڑھیں

Anti-government protestors in Dhaka, Bangladesh

بنگلہ دیش میں پولیس تشدد کی دستاویزسازی کے لیے سوشل میڈیا کی کھدائی اور قبرستانوں کا دورہ

"ہماری ترجیح یہ سامنے لانا تھا کہ حکومت کیا چھپا رہی ہے۔” یہ کہنا ہے ضیمہ اسلام کا جنہوں نے بنگلہ دیش میں ہونے والے اہم اور پرتشدد اہتجاج پر رپورٹنگ کی۔

بی بی سی اوپن سورس صحافی غزہ سے معلومات کی تحقیق، تجزیہ، اور تصدیق کیسے کرتے ہیں

اسرائیل پر ۷ اکتوبر کو حملے کے بعد بیانیہ یہ بنایا گیا کہ یہ حمل یک دم یا اچانک کیا گیا۔ لیکن جی آئی جے این نت بی بی سی کے کچھ ایسے رپورٹرز سے بات کی جنہوں نے وضاحت کی کہ حماس اس حملے کے تیاری کئی سال سے سب کے سامنے کر رہا تھا